کانگریس نے مفاہمت کی پیشکش مسترد کردی، پرینکا گاندھی کو 70 نشستوں پر کامیابی کا یقین ، 40 حلقوں پر بی آر ایس کو خطرہ
حیدرآباد۔/28 مئی، ( سیاست نیوز) چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے اسمبلی انتخابات کی تیاریوں کا آغاز کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر اضلاع کے دوروں کے ذریعہ عوامی رابطہ کی مہم شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق چیف منسٹر نے انتخابی حکمت عملی کے ماہرین سے مشاورت کے بعد جولائی میں عوامی رابطہ مہم کا فیصلہ کیا جو الیکشن کے اعلامیہ کی اجرائی تک جاری رہے گی۔ جولائی سے تقریباً 120 دن تک چیف منسٹر عوامی رابطہ کے تحت 100 سے زائد اسمبلی حلقہ جات کا احاطہ کریں گے۔ گذشتہ دنوں میں چیف منسٹر نے ملک کے بعض نامور انتخابی ماہرین سے مشاورت کی ہے۔ پرشانت کشور کی خدمات سے دستبرداری کے بعد کے سی آر نے دہلی کے بعض اداروں کی خدمات کو بی آر ایس کی انتخابی حکمت عملی کیلئے حاصل کیا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ چیف منسٹر نے تلنگانہ میں کانگریس اور بی جے پی سے سخت امکانی مقابلہ کے پیش نظر صرف اسمبلی الیکشن تک اپنی سرگرمیوں کو محدود کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وہ عوامی رابطہ مہم کے تحت ریالیوں اور عام جلسوں سے خطاب کریں گے اور مختلف ترقیاتی و فلاحی اسکیمات کا آغاز ہوگا۔ چیف منسٹر کو امید ہے کہ الیکشن کمیشن اکٹوبر کے اواخر میں انتخابی اعلامیہ جاری کردے گا۔ لہذا جولائی سے اکٹوبر تک چیف منسٹر عملاً انتخابی مہم چلائیں گے۔ ذرائع کے مطابق انٹلیجنس اور دیگر ایجنسیوں کے ذریعہ جو سروے رپورٹ حاصل ہوئی ہے اس نے چیف منسٹر کو اُلجھن میں مبتلاء کردیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ کے سی آر جو 70 تا 80 نشستوں پر کامیابی کے بارے میں پُر امید تھے سروے میں موجودہ 40 اسمبلی حلقہ جات میں شکست کے امکانات ظاہر کئے گئے۔ بی آر ایس ارکان اسمبلی کی تعداد 105 ہے اور جن 40 حلقوں میں شکست کا اندیشہ ظاہر کیا گیا ان میں کئی ریاستی وزراء اور سینئر ارکان اسمبلی کے حلقہ جات شامل ہیں۔ سروے رپورٹ نے چیف منسٹر کو مجبور کردیا ہے کہ وہ جولائی سے اپنی انتخابی مہم کا آغاز کردیں۔ سروے رپورٹ میں کرناٹک نتائج کے بعد تلنگانہ میں کانگریس کے موقف میں بہتری کی پیش قیاسی کی گئی اور کہا گیا ہے کہ کانگریس کی کامیابی کے بعد تلنگانہ میں بھی 20 اسمبلی حلقوں میں کانگریس کا موقف بہتر ہوا ہے۔ موجودہ صورتحال میں کے سی آر تلنگانہ میں ہیٹ ٹرک کے بارے میں فکر مند دکھائی دے رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے کانگریس ہائی کمان کو ماقبل انتخابات مفاہمت کی پیشکش کی ہے۔ یہ پیشکش بعض سینئر قائدین کے ذریعہ کانگریس ہائی کمان کے قریبی افراد تک پہنچائی گئی۔ بتایا جاتا ہے کہ تلنگانہ کے بعض قائدین بی جے پی کو اقتدار سے روکنے کیلئے ماقبل انتخابات مفاہمت کے حق میں ہیں لیکن راہول گاندھی اور پرینکا گاندھی نے مفاہمت کے امکانات کو مسترد کردیا۔ انتخابی حکمت عملی کے ماہر سنیل کونگولو نے حال ہی میں پرینکا گاندھی کو تلنگانہ سے متعلق جو رپورٹ پیش کی اس میں موجودہ حالات میں 70 نشستوں پر برتری ظاہر کی گئی ہے لہذا کانگریس پارٹی ماقبل انتخابات مفاہمت کیلئے تیار نہیں ہے۔ پارٹی کا ماننا ہے کہ کرناٹک کی طرح پرینکا گاندھی اور راہول گاندھی کی تلنگانہ میں سرگرم مہم اقتدار میں واپسی کی راہ ہموار کرسکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پرینکا گاندھی نے تلنگانہ الیکشن پر توجہ مرکوز کردی ہے۔ انہوں نے انتخابی مہم اور امیدواروں کے انتخاب کیلئے سنیل کونگولو کی رپورٹ پر انحصار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ تلنگانہ میں کانگریس کے بعض قائدین کی ناراض سرگرمیوں سے پرینکا گاندھی خوش نہیں ہیں اور انہیں پابند کیا گیا ہے کہ الیکشن سے قبل کوئی ایسا بیان نہ دیں جو پارٹی کیلئے نقصاندہ ہو۔ تلنگانہ میں اقتدار کیلئے بی آر ایس اور کانگریس کی سخت کشمکش کے دوران انتخابی مہم عوام کیلئے غیر معمولی دلچسپی کی حامل رہے گی۔ واضح رہے کہ 2018 میں کے سی آر نے الیکشن سے دو ماہ قبل مہم کا آغاز کردیا تھا۔ الیکشن کمیشن نے 6 اکٹوبر کو نوٹیفکیشن جاری کیا اور 7 ڈسمبر کو رائے دہی مقرر تھی۔ ریاستی کابینہ نے 6 ستمبر کو اسمبلی کی تحلیل کے حق میں قرارداد منظور کی تھی۔ر