گائے کی اسمگلنگ کا شبہ ، ہریانہ میں ایک اور مسلم کا قتل

,

   

چندی گڑھ : ہریانہ میں گائے کی اسمگلنگ کے شبہ میں ایک اور مسلم نوجوان کو پیٹ پیٹ کر قتل کردیا گیا۔ دی پرنٹ کی رپورٹ کے مطابق چار روز قبل پلوال میں شدت پسندوں کے ہجوم نے دو لوگوں کو اس شک میں مارا پیٹا کہ وہ ایک گائے کو لے جا رہے ہیں۔ شدت پسند گاؤ رکھشکوں کے حملوں میں دونوں شدید زخمی ہوگئے، جنہیں فوری طور پر دواخانہ منتقل کیا گیا جہاں یوسف نے علاج کے دوران آخری سانس لی۔ متوفی یوسف بھود پور کے رہنے والے تھے۔ پولیس نے اس معاملہ میں دو ایف آئی آر درج کئے۔ ایک میں گائے کی اسمگلنگ کا الزام لگایا گیا جبکہ دوسری ایف آئی آر متوفی کے اہل خانہ کی طرف سے درج کرائی گئی جس میں یوسف کو ہجوم کی جانب سے قتل کا الزام عائد کیا گیا۔ ہریانہ پولیس نے یوسف اور روی نامی دو افراد کے خلاف گائے کی اسمگلنگ کا مقدمہ درج کیا۔ وہیں یوسف کے اہل خانہ کی شکایت پر 10 نامعلوم افراد کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا گیا۔ پہلی ایف آئی آر ہریانہ گاؤ ونش سنرکشن اور گاؤ سموردھن ایکٹ 2015 کے سیکشن کے تحت درج کی گئی تھی۔ اس میں کہا گیا ہے کہ پولیس کو جمعہ کو ایک کال موصول ہوئی جس میں بتایا گیا کہ لوگوں کے ایک گروپ نے اورنگ آباد گاؤں کے قریب ایک گاڑی کو روکا اور اس میں تین گائیں پائی گئیں۔ رپورٹ کے مطابق ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ روی نامی شخص گاڑی چلا رہا تھا، جبکہ یوسف موٹر سائیکل پر اس کی نگرانی کر رہا تھا۔ ہجوم نے دونوں کو پکڑ لیا اور مار پیٹ شروع کر دی۔ روی کو معمولی چوٹیں آئیں۔ گذشتہ سال 27 اگست کو ہریانہ کے چرخی دادری کے بدھرا قصبے میں شدت پسندوں کے ہجوم نے صابر ملک کو پیٹ پیٹ کر ہلاک کر دیا تھا۔ ہجوم نے اس پر گائے کا گوشت کھانے کا الزام لگایا تھا جبکہ اکتوبر میں فرید آباد لیاب نے ہریانہ حکومت کو بھیجی گئی اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ برآمد شدہ گوشت گائے کا نہیں ہے۔