وزیر داخلہ سردار پٹیل نے آر ایس ایس پر پابندی لگائی، گاندھی جی کے پرسنل سکریٹری کی کتاب کا حوالہ
نئی دہلی، 2 اکتوبر (یواین آئی) کانگریس پارٹی نے کہا ہے کہ مہاتما گاندھی نے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کو مطلق العنان نقطہ نظر کے ساتھ ایک “فرقہ وارانہ” تنظیم قرار دیا تھا اور ان کے اس بیان کے پانچ ماہ بعد اس وقت کے وزیر داخلہ سردار ولبھ بھائی پٹیل نے آر ایس ایس پر پابندی لگا دی تھی۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری اور کمیونیکیشن ڈپارٹمنٹ کے انچارج جے رام رمیش نے جمعرات کو یہاں ایک بیان میں کہا کہ گاندھی جی آر ایس ایس کو “آمرانہ فرقہ پرست تنظیم” کہا کرتے تھے ۔ مسٹر رمیش نے 1956 کی کتاب “مہاتما گاندھی: دی لاسٹ فیز” کا حوالہ دیا جو پیارے لال کی لکھی ہوئی تھی، جو بابائے قوم مہاتما گاندھی کے پرسنل سکریٹری تھے ۔ رمیش نے کہا کہ اس کتاب کی دوسری جلد کے صفحہ 440 پر پیارے لال نے مہاتما گاندھی اور ان کے ایک معاون کے درمیان ہونے والی بات چیت کا ذکر کیا ہے ۔ اس میں باپو نے آر ایس ایس کو “ایک مطلق العنان نقطہ نظر رکھنے والی فرقہ پرست تنظیم” قرار دیا۔ یہ گفتگو 12 ستمبر 1947 کو ہوئی اور اس کے پانچ ماہ بعد وزیر داخلہ سردار پٹیل نے آر ایس ایس پر پابندی لگا دی۔ انہوں نے کہا کہ پیارے لال گاندھی جی کے قریبی ساتھیوں میں سے ایک تھے ۔ انہوں نے تقریباً تین دہائیوں تک گاندھی جی کے ذاتی عملے کے طور پر خدمات انجام دیں۔ مسٹر رمیش نے کہا کہ پیارے لال کی گاندھی جی پر لکھی گئی کتاب کو بہت اہم حوالہ کتاب مانا جاتا ہے ۔ اس وقت کے صدر ڈاکٹر راجیندر پرساد نے ایک طویل تعارف لکھا اور نائب صدر ڈاکٹر ایس رادھا کرشنن نے بھی اس کی تعریف کی۔ اس کی دوسری جلد دو سال بعد شائع ہوئی۔ واضح رہے کہ مطلق العنانیت سے مراد عام طور پر ایک سیاسی نظام ہے جہاں ریاست کسی ایک فرد، گروہ یا جماعت کے ذریعے لوگوں کی زندگی کے تمام پہلوؤں پر مکمل کنٹرول رکھتی ہے اور اختلاف رائے کی اجازت نہیں دیتی۔