گرو گرام ہریانہ میں فرقہ پرستوں کی درندگی ، مسلم خاندان پر حملہ

,

   

لاٹھیوں اور سلاخوں سے مارپیٹ ، پاکستان چلے جانے اور گھر خالی کردینے کی دھمکیاں
ہریانہ ۔ 23 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم نریندر مودی اور ان کے رفقاء خود کو چوکیدار قرار دیتے ہیں اور دعویٰ کرتے ہیں کہ ان کی چوکیداری میں ملک محفوظ ہے لیکن ان تمام کے دعوے کھوکھلے ہیں۔ مودی کی چوکیداری میں دیکھا جائے تو مسلمانوں کا جینا حرام کردیا گیا ۔ مسلمانوں پر بے تحاشہ حملے کئے جارہے ہیں۔ ہجومی تشدد کے ذریعہ مسلمانوں کو شہید کیا جارہا ہے۔ ان کی املاک تباہ و برباد کی جارہی ہے۔ مسلمان چیخ رہے ہیں۔ چلا رہے ہیں، اس کے باوجود چوکیدار خواب غفلت میں پڑا ہوا ہے۔ حال ہی میں ہریانہ میں فرقہ پرستی کا ایک بدترین واقعہ پیش آیا جس میں فرقہ پرست درندوں نے ایک مسلم گھر میں لاٹھیوں اور سلاخوں سے لیس ہوکر حملہ کردیا اور نوجوانوں کو شدید زدوکوب کیا جبکہ اس خاندان کی خواتین اور لڑکیاں چیخ رہی تھیں، حد تو یہ ہے کہ فرقہ پرست درندوں نے اپنے بیٹوں کو بچانے کی کوشش کرنے والی خاتون کو بھی زدوکوب کیا۔ واضح رہے کہ ہریانہ میں بی جے پی کی حکومت ہے اور وہاں اس طرح کے واقعات روز کا معمول ہوگئے ہیں۔ متاثرہ مسلم خاندان کا الزام ہے کہ ہندوتوا کے ان درندوں نے اس مسلم خاندان کو پاکستان جانے کیلئے بھی کہا۔ یہ واقعہ گرو گرام کے بھونڈسی علاقہ میں پیش آیا۔ انڈین ایکسپریس نے ہفتہ کو یہ دردناک خبر شائع کی۔ پولیس میں درج کروائی گئی شکایت میں اس مسلم خاندان نے بتایا کہ حملہ آوروں نے انہیں گھر خالی کردینے کی دھمکی بھی دی۔ ذرائع کے مطابق پولیس نے اس سلسلے میں 6 غنڈوں کو گرفتار کرلیا ہے۔ اسسٹنٹ کمشنر آف پولیس شمشیر سنگھ کے حوالے سے بتایا گیا کہ پولیس نے ملزمین کے خلاف اقدام قتل اور متعلقہ دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا ہے اور ویڈیو فوٹیج کی بنیاد پر دوسرے ملزمین کو بھی گرفتار کرلیا جائے گا۔ جس وقت فرقہ پرست وحشی حملہ کررہے تھے، اس وقت اس خاندان کے ایک رکن نے ویڈیو لے لیا جو دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہوگیا، جس کے نتیجہ میں ہی پولیس حرکت میں آئی، ورنہ پولیس کے بارے میں یہی تاثر پایا جاتا ہے کہ وہ متاثرہ مسلمانوں کے خلاف ہی مقدمات درج کرکے انہیں گرفتار کرلیتی ہے۔