آوٹر رِنگ روڈ تک گریٹر حیدرآباد کی حد مقرر کرنے کی تیاری، چیف منسٹر کی عنقریب منظوری
حیدرآباد۔11 فروری (سیاست نیوز) گریٹر حیدرآباد کے حدود میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں رونما ہونے کا امکان ہے۔ شہر کے مضافاتی علاقہ آوٹر رنگ روڈ تک گریٹر حیدرآباد کے حدود کا تعین کیا جائے گا کیونکہ گریٹر حیدرآباد میں مختلف ریاستوں کے عوام کی کثیر تعداد میں مقیم ہونے کے پیش نظر آبادی میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے جس کے نتیجہ میں عوام اب شہر حیدرآباد کے مضافاتی علاقوں میں سکونت اختیار کرنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔ یوں تو ملک بھر کے اہم میٹرو سٹیز میں شہر حیدرآباد قومی سطح پر ہی نہیں بلکہ بین الاقوامی سطح پر اپنی شہرت و انفرادیت کا حامل شہر کہلاتا ہے، بالخصوص سازگار آب و ہوا اور صاف ستھرا ماحول کی وجہ سے مختلف ریاستوں سے عوام نقل مقام کرکے شہر حیدرآباد میں سکونت اختیار کرنے والے افراد کی تعداد میں روز اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ جس سے شہر سے متصل مواضعات بلدیات میں تبدیل ہوتے جارہے ہیں۔ اس طرح اب شہر حیدرآباد کے اطراف 158 مربع کیلومیٹر طویل آوٹر رنگ روڈ، گریٹر حیدرآباد سٹی کی حد تصور کی جارہی ہے۔ مضافات میں پیش آنے والی تیز رفتار ترقی کے نتیجہ میں مضافات میں جو گرام پنچایتیں تھیں۔ وہ تمام گریٹر حیدرآباد میں ضم ہوچکی ہیں۔ اس طرح اب گرام پنچایتوں کے انتخابات آوٹر رنگ روڈ کے اس پار تک ہی محدود ہوچکے ہیں اور آوٹر رنگ روڈ کے اندرونی حصہ میں اب کوئی گرام پنچایت باقی نہیں رہی۔ گریٹر حیدرآباد سے زائد از 25 تا 30 کیلومیٹر کے فاصلے پر 158 مربع کیلومیٹر طویل آوٹر رنگ روڈ کا اندرونی مکمل حصہ اب گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کا حصہ ہی تصور کیا جارہا ہے جبکہ آوٹر رنگ روڈ کے اندرونی حدود میں کارپوریشن کے ساتھ مزید 7 بلدیات بھی ہیں اور اس طرح حالیہ عرصہ میں مزید 50 نئے گرام پنچایتوں کو ملا کر 13 نئی بلدیات بنادینے کا حکومت نے اعلان کیا ہے۔ تلنگانہ کی تشکیل میں آنے کے بعد شہر حیدرآباد کے مضافاتی علاقہ جات رہائشی علاقوں میں تبدیل ہوجانے کی وجہ سے ان علاقوں کو بلدیات میں تبدیل کرنے کا حکومت نے فیصلہ کرتے ہوئے حیدرآباد کے مضافات میں 13 نئی بلدیات تشکیل دی گئیں۔ ان میں بعض علاقوں کو راست طور پر اب گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن میں شامل کرنے پر غور کرنے کی اطلاعات ہیں۔ فی الوقت یہ تجویز ریاستی حکومت کے پاس زیرالتواء ہے اور کبھی بھی چیف منسٹر کے سی آر کوئی قطعی فیصلہ کرسکتے ہیں۔ شہر کے اطراف رئیل اسٹیٹ کے کاروبار میں بھی اضافہ ہوا ہے کیونکہ آوٹر رنگ روڈ کی تکمیل کے بعد اس کو ہی ایک مرکز کے طور پر لیتے ہوئے رئیل اسٹیٹ کاروبار کرنے والے بڑے، متوسط اور چھوٹے پیمانے کے ہاؤزنگ پراجیکٹس کی تعمیرات کو روبہ عمل لارہے ہیں۔ اس طرح شہر کے مضافات تمام گرام پنچایتیں ابتداء میں بلدیات کے طور پر تبدیل ہورہی ہیں۔ بعدازاں یہ تمام رفتہ رفتہ راست طور پر گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کے حدود میں شامل ہورہے ہیں۔