گستاخانہ کارٹونس کے خلاف فرانسیسی اشیاء کے بائیکاٹ کی مہم

,

   

حیدرآباد میں سوشیل میڈیا پر مہم میں شدت، کئی مالس سے فرانسیسی سامان ہٹالیا گیا،مسلمانوں میں شعور بیداری کی ضرورت

حیدرآباد۔ فرانس میں توہین رسالت اور گستاخانہ کارٹونس کی اشاعت کو حکومت کی سرپرستی کے خلاف مسلمانوں میں غم و غصہ کی لہر پائی جاتی ہے۔ یوں تو دنیا بھر میں فرانس کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے اور فرانسیسی اشیاء کے بائیکاٹ کی مہم عروج پر ہے۔ تلنگانہ میں سوشیل میڈیا پر مختلف تنظیموں اور افراد کی جانب سے فرانسیسی اشیاء کے بائیکاٹ کی مہم شدت اختیار کرچکی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ بڑے شہروں بشمول حیدرآباد میں واقع مالس اور تجارتی مراکز میں عوام فرانس سے تعلق رکھنے والی اشیاء کی خریدی سے گریز کررہے ہیں۔ حیدرآباد کے کئی علاقوں میں واقع بڑے تجارتی مراکز سے رجوع ہوکر عوام نے فروخت کے سامان سے فرانس کی اشیاء کو علحدہ کرنے کی نمائندگی کی ہے۔ اطلاعات کے مطابق شہر کے کئی اسٹورس سے فرانسیسی اشیاء کو ہٹالیا گیا تاکہ مسلمانوں کی دل آزاری نہ ہو۔ سوشیل میڈیا پر علمائے کرام اور مختلف جہد کاروں نے فرانسیسی اشیاء کے بائیکاٹ کی اپیل کی ہے تاکہ ملک بھر میں اس مہم کے ذریعہ فرانسسی حکومت تک یہ پیام پہنچایا جاسکے کہ گستاخانہ کارٹونس کی اشاعت پر عوام خاموش نہیں رہیں گے۔ اظہار خیال کی آزادی کے نام پر اسلام اور مسلمانوں کی دل آزاری گستاخانہ کارٹونس کا بنیادی مقصد ہے۔ ایسے وقت جبکہ ساری دنیا میں مسلمان جشن آمد رسول صلی اللہ علیہ وسلم منانے کی تیاریوں میں ہیں ایسے وقت فرانس میں گستاخانہ کارٹونس کی اشاعت عمل میں لائی گئی۔ افسوسناک پہلو تو یہ ہے کہ فرانس کے صدر اور ان کی حکومت نے گستاخانہ کارٹونس کی اشاعت پر روک لگانے کے بجائے اس کی تائید کی ہے اس طرح حکومت دانستہ طور پر اسلام فوبیا پالیسی پر گامزن ہے۔ فرانسیسی کمپنیوں کی کئی اشیاء ہندوستانی مارکٹ میں کافی مقبول ہیں جن میں غذائی اشیاء کے علاوہ خواتین میک اپ سے متعلق ساز و سامان شامل ہے۔ سوشیل میڈیا نے فرانسیسی اشیاء کے بائیکاٹ کی اپیل کے بعد پرانے شہر کے بڑے تاجروں نے فرانسیسی اشیاء کو علحدہ کردیا ہے۔ پرانے شہر میں کئی بڑے شاپنگ مالس ہیں جو مسلم زیر انتظامیہ چلائے جاتے ہیں رضاکارانہ تنظیموں کی جانب سے شاپنگ مالس کے مالکین سے نمائندگی کی جارہی ہے کہ وہ فرانسیسی اشیاء کی فروخت فوری طور پر بند کردیں تاکہ فرانس کی حکومت پر معاشی دباؤ بنایا جاسکے۔ کئی علمائے کرام اور جہد کاروں نے بیانات جاری کرتے ہوئے مسلمانوں سے فرانسیسی کمپنیوں کی مصنوعات کے بائیکاٹ کی اپیل کی ہے۔ ماہ ربیع الاول میں فرانس کی جانب سے مسلمانوں کی دل آزاری منظم سازش کا حصہ معلوم ہوتی ہے۔ فرانسیسی اشیاء کے سلسلہ میں مسلمانوں میں شعور بیداری کی ضرورت ہے تاکہ ان کی خریداری کو روکا جاسکے۔