گنبدان حکیم کی تزئین نو مکمل ، 4 جنوری کو عوام کے لیے کھول دیا جائے گا

   

سلطان عبداللہ قطب شاہ کے پسندیدہ حکیموں کی آخری آرام گاہیں 1651 میں تعمیر کا شاہکار
حیدرآباد ۔ 2 ۔ جنوری : ( سیاست نیوز) : آج کے دور میں تفریح کے لیے مقامات کی تلاش کے لیے دوست احباب سے مشورے کے علاوہ گوگل کی مدد لی جاتی ہے اور اگر آپ گوگل پر ’ گنبد حکیم ‘ کی تلاش کریں گے تو گوگل آپ کو پڑوسی ملک کی تاریحی عمارت کی تفصیلات فراہم کرے گا تاہم گوگل کے علاوہ شہر حیدرآباد کے بیشتر افراد کو بھی اس حقیقت کا علم نہیں کہ قطب شاہی گنبدان میں ’ گنبد حکیم ‘ بھی موجود ہیں ۔ قطب شاہی گنبدان میں 2 گنبدیں ایسی بھی ہیں جن کو حاکم گنبدیں کہا جاتا ہے اور اس کی تزئین نو کا کام آغا خاں ٹرسٹ فار کلچر ( اے کے ٹی سی ) کی جانب سے کیا جارہا ہے اور توقع ہے کہ 4 جنوری کو یہ گنبد عوام کے لیے کھول دئیے جائیں گے ۔ اے کے ٹی سی کے آپریشنس منیجر گنیش ریڈی نے کہا ہے کہ ان 2 گنبدوں کی تاریخی حیثیت ہے ۔ لہذا اس کی تزئین نو کا کام مکمل ہونے کے بعد 4 جنوری کو اسے عوام کے لیے کھول دیا جائے گا ۔ یہاں اس حقیقت کا تذکرہ بھی کافی اہمیت کا حامل ہے کہ یہ 2 گنبدیں سلطان عبداللہ قطب شاہ کے پسندیدہ حکیموں کی آخری آرام گاہیں ہیں ۔ نظام الدین احمد گیلانی اور عبدالغفار گیلانی سلطان عبداللہ قطب شاہ کے 2 پسندیدہ حکیم تھے اور ان کے یہ گنبدیں 1651 میں تعمیر ہوئے ہیں ۔ علاوہ ازیں اس کے ساتھ ایک اور گنبد جو کہ قطب شاہی فوج کے کمانڈر کا بھی ہے وہ بھی 4 جنوری کو عوام کے لیے کھول دیا جائے گا ۔ ان جڑواں گنبدوں کی چند اہم خصوصیات بھی یکساں ہیں جیسا کہ یہ دونوں ہی گنبدوں کا احاطہ 10.35 میٹر چوڑے اور 10.35 میٹر طویل ہے اور اس کی تعمیر میں قطب شاہی دور کی فن تعمیر کی جھلک آسانی سے مل جاتی ہے ۔۔