حیدرآباد۔19 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) حیدرآباد میٹرو پولیٹن واٹر سپلائی اینڈ سیوریج بورڈ (ایچ ایم ڈبلیو ایس ایس بی )کا ایک پروجیکٹ جس کی لاگت 4700 کروڑ روپے ہے جس کے ذریعے دریائے گوداوری کا پانی حیدرآباد کے پرانے شہر کو فراہم کیا جانا ہے لیکن یہ پروجیکٹ ہنوز حکومت کی اجازت کا منتظر ہے ۔ اگر حکومت کی جانب سے اس پروجیکٹ کو منظوری مل جاتی ہے تو پھر گوداوری کا پانی چارمینارکو فراہم کیا جا سکتا ہے جبکہ کرشنا ندی کا پانی میڈ چل علاقوں کو فراہم کیا جائے گا یا آؤٹر رنگ روڈ کو بھی یہ پانی فراہم کیا جا سکتا ہے۔ حیدرآباد میٹرو پولیٹن واٹر سپلائی اینڈ سیوریج بورڈ نے یہ پروجیکٹ ٹاٹا انجینئرنگ کنسلٹنسی کے اشتراک کے ساتھ بنایا ہے جو کہ دریائے گوداوری اور کرشنا کے پانی کو حیدرآباد کے مختلف علاقوں کو فراہم کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ حیدرآباد میٹرو پولیٹن واٹر سپلائی اینڈ سیوریج کے عہدیداروں نے کہا ہے کہ گوداوری کے پانی کو حیدرآباد کی فراہمی کا پروجیکٹ آسان نہیں تھا لہذا انتظامیہ نے مالی مدد کے لیے حکومت کے کئی دیگر اداروں سے امداد کے حصول کی بھی کوشش کی۔ اس ضمن میں اظہار خیال کرتے ہوئے دانا کشور نے کہا ہے کہ ایچ یو ڈی سی او نے اس پروجیکٹ کی تکمیل کے لئے آگے آتے ہوئے 2000 کروڑ روپے کی مدد فراہم کر رہا ہے جبکہ باقی رقم ریاستی حکومت کی طرف سے حاصل ہو رہی ہیں -اس کے علاوہ اور فائنانس کارپوریشن بھی ایک ہزار کروڑ روپے کی مالی امداد فراہم کر رہا ہے اس طرح مختلف فائنانشیل انسٹی ٹیوشنز کی جانب سے مالی امداد کی فراہمی سے یہ پروجیکٹ حقیقی روپ میں تبدیل ہونے والا ہے ۔ داناکشور نے مزید کہا ہے کہ ہمیں امید ہے کہ آئندہ 12 کلومیٹر کی تکمیل کے بعد راجندرنگر اور شمس آباد کے علاقوں میں بھی پانی کی قلت نہیں ہوگی لیکن اس پروجیکٹ کے لیے حکومت کی جانب سے اجازت کا انتظار ہے۔