گوگل نے غزہ کی جنگ میں اسرائیلی فوج کی مدد کی

,

   

مصنوعی ذہانت کی ٹکنالوجیز تک رسائی کی اجازت‘ واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ میں انکشاف

لندن:ٹیکنالوجی کی دنیا کی نامور کمپنی گوگل ماضی میں بارہا اس بات کی تردید کر چکی ہے کہ وہ جنگوں یا اسرائیل کی مدد میں ملوث رہی ہے تاہم اب افشا ہونے والی اندرونی دستاویزات اس کے برعکس ہیں۔ جن دستاویزات کا افشا ہوا ہے وہ یہ ظاہر کرتی ہیں کہ گوگل کمپنی نے 2021 سے اسرائیلی وزارت دفاع اور اسرائیلی فوج کی مدد کی ہے جس میں غزہ میں تباہ کن جنگ بھی شامل ہے۔دستاویزات کے مطابق گوگل کے ملازمین نے درخواست کی تھی کہ غزہ میں جنگ کے ابتدائی ہفتوں سے ہی اسرائیلی فوج کو کمپنی کی مصنوعی ذہانت جدید ترین ٹیکنالوجیز تک رسائی کی اجازت دی جائے۔ یہ بات امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ میں بتائی گئی ہے۔اندرونی دستاویزات سے ظاہر ہوا ہے کہ گوگل نے اسرائیلی وزارت دفاع اور اسرائیلی فوج کی براہ راست مدد کی حالاں کہ کمپنی نے علانیہ طور پر باور کرایا تھا کہ اس نے اسرائیلی حکومت کے ساتھ ‘کلاؤڈ کمپیوٹنگ کنٹریکٹ’ کے خلاف ملازمین کے احتجاج کے بعد اسرائیلی سیکورٹی اداروں سے کنارہ کشی اختیار کر لی تھی۔ یہ معاہدہ Nimbus Project کے نام سے جانا جاتا ہے۔معلوم رہے کہ گوگل کمپنی نے اس معاہدے پر احتجاج کی پاداش میں گذشتہ برس اپنی کمپنی کے 50 سے زیادہ ملازمین کو نکال دیا تھا۔ احتجاج کی وجہ یہ اندیشے تھے کہ گوگل کمپنی ان فوجی اور انٹیلی جنس پروگراموں میں معاونت کر رہی ہے جن سے فلسطینیوں کو نقصان پہنچا۔دستاویزات میں انکشاف ہوا ہے کہ 7 اکتوبر 2023 کے حملے کے ابتدائی ہفتوں کے دوران میں گوگل کمپنی میں کلاؤڈ ڈویژن کے ایک ملازم نے اسرائیلی وزارت دفاع کی درخواست آگے بڑھائی تھی تا کہ کمپنی کی مصنوعی ذہانت کی ٹکنالوجی تک رسائی کو بڑھایا جا سکے۔اسی طرح کمپنی کے ایک ملازم نے ایک دستاویز میں خبردار کیا کہ اگر گوگل نے اسرائیل کو ان جدید ترین ٹیکنالوجیز تک فوری رسائی نہ دی تو اسرائیلی فوج بدلے میں گوگل کمپنی کی حریف کمپنی ایمیزون کے ساتھ معاملات کرے گی جو نیمبوس معاہدے کی رو سے خود بھی اسرائیلی حکومت کے ساتھ کام کر رہی ہے۔اسی طرح نومبر 2023 کی ایک دستاویز میں یہ بات سامنے آئی کہ اس ملازم نے اپنے ساتھی کا شکریہ ادا کیا کہ اس نے اسرائیلی وزارت دفاع کی درخواست کے حوالے سے اس کی مدد کی۔