’’گو بیاک مارواڑی ‘‘ تحریک کے تحت 22 اگست کو تلنگانہ بند

   

عثمانیہ یونیورسٹی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی تائید، گجراتی اور راجستھانی تاجروں سے مقامی افراد کو نقصان

حیدرآباد ۔ 20 ۔ اگست (سیاست نیوز) عثمانیہ یونیورسٹی جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے ’’مارواڑی گو بیاک‘‘ تحریک کی تائید کرتے ہوئے 22 اگست کو تلنگانہ بند کا اعلان کیا ہے ۔ جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے صدرنشین کے تروپتی ریڈی نے عوام سے اپیل کی کہ وہ بند میں حصہ لیتے ہوئے تحریک کو کامیاب کریں۔ انہوں نے کہا کہ مارواڑی تاجرین اپنے وسیع تر کاروبار کے ذریعہ تلنگانہ کے تاجرین کے مفادات کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ تلنگانہ پولیس مارواڑی تاجرین کی سرگرمیوں کو دیکھنے کے باوجود کارروائی سے گریز کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر مارواڑی تاجرین کے مظالم کو روکا نہیں گیا تو یہ تحریک ایجی ٹیشن کی شکل اختیار کرلے گی ۔ تروپتی ریڈی نے تلنگانہ حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ گجرات اور راجستھان کے تاجروں کے مظالم پر روک لگائیں۔ جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے کہا کہ متحدہ آندھراپردیش میں آندھرائی مظالم کے خلاف جدوجہد کرتے ہوئے علحدہ تلنگانہ ریاست حاصل کی گئی اور نئی ریاست میں مارواڑی ریاست کو لوٹ رہے ہیں۔ راجستھان اور گجرات سے مارواڑی تلنگانہ منتقل ہوگئے اور تلنگانہ کے روایتی پیشوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ ویشیا وکاس ویدیکا اور دیگر تجارتی تنظیموں نے تلنگانہ بند کی تائید کی ہے۔ حال ہی میں اس مسئلہ پر راؤنڈ ٹیبل اجلاس منعقد کرتے ہوئے قرارداد منظور کی گئی ۔ اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ دیگر ریاستوں کے تاجرین کو اپنے کاروبار میں مقامی افراد کو 89 فیصد روزگار فراہم کرنا چاہئے ۔ تلنگانہ کرانتی دل کے صدر سنگم ریڈی پرتھوی راج نے عوام سے اپیل کی کہ وہ گجراتی اور راجستھانی تاجروں کا بائیکاٹ کریں۔ انہوں نے کہا کہ مارواڑی تاجر چھوٹے تاجروں کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ تلنگانہ کے چھوٹے چھوٹے مواضعات میں بھی مارواڑیوں نے اپنے کاروبار شروع کردیئے ہیں اور وہ مقامی افراد کو ملازمت فراہم نہیں کرتے ۔ واضح رہے کہ پارٹی کے مسئلہ پر سکندرآباد کے مونڈا مارکٹ میں دلت طبقہ سے تعلق رکھنے والے شخص کو مارواڑی جویلرس کی مارپیٹ کے بعد مختلف تنظیموں نے ’’گو بیاک مارواڑی‘‘ تحریک کا آغاز کیا ہے۔ 1