ہانگ کانگ کے خلاف بنگلہ دیش آج کامیاب آغاز کیلئے پر عزم

   

ابوظہبی،10 ستمبر (پی ٹی آئی ) بنگلہ دیش جمعرات کو ابو ظہبی کے شیخ زاید اسٹیڈیم میں ہانگ کانگ کے خلاف اپنے ایشیا کپ کے سفر کا آغاز کرے گا۔ یہ ایک ایسا افتتاحی میچ ہے جو بظاہر آسان دکھائی دیتا ہے، کیونکہ ہانگ کانگ اب بھی افغانستان کے خلاف بھاری شکست سے سنبھلنے کی کوشش میں ہے۔ منگل کو کھیلے گئے ایشیا کپ کے افتتاحی میچ میں ہانگ کانگ 94 رنز سے ہارا، جب افغانستان نے 6 وکٹوں پر 188 رنز بنائے اور جواب میں ہانگ کانگ کی ٹیم صرف94 رنز پر نو وکٹیں کھو بیٹھی۔ صرف دو بیٹرس دوہرے ہندسے کو عبور کرسکے، جس سے ان کی نازک بیٹنگ لائن ایک بار پھر دباؤ میں ہوگی، جبکہ ان کے بولروں کو بھی اپنی کارکردگی سنبھالنی ہوگی جنہیں آخری اوورز میں بری طرح نشانہ بنایا گیا۔ دوسری جانب، ایشیا کپ کا دیرینہ خواب پورا کرنے کے خواہاں بنگلہ دیش کے لیے یہ میچ ایک سنہری موقع ہے کہ وہ ٹورنمنٹ کا آغاز پْراعتماد انداز میں کریں اور مشکل حریفوں سری لنکا (13 ستمبر) اور افغانستان (16 ستمبر) کے خلاف گروپ میچوں سے قبل اچھی تیاری حاصل کر لیں۔ ٹائیگرز کے لیے ایشیا کپ کی تاریخ ہمیشہ امیدوں سے بھری رہی ہے مگر ٹرافی سے محرومی کی داستان بھی ساتھ لیے ہوئے ہے۔ بنگلہ دیش تین مرتبہ (2012، 2016 اور 2018) فائنل میں پہنچا، لیکن ہر بار ہندوستان یا سری لنکا جیسی مضبوط ٹیموں کے خلاف شکست کھائی۔ اس بار ٹیم کی قیادت لٹن داس کر رہے ہیں، جو اپنی پانچویں ایشیاکپ شرکت کر رہے ہیں لیکن پہلی مرتبہ کسی بڑے براعظمی ایونٹ میں مستقل کپتان کے طور پر ٹیم کی کمان سنبھال رہے ہیں۔ ان کی موجودگی بطور وکٹ کیپر اور بیٹر ٹیم کو استحکام فراہم کرتی ہے، جبکہ اسکواڈ تجربے اور نوجوان جوش کا حسین امتزاج ہے۔ نرول حسن تقریباً تین سال بعد ٹیم میں واپس آئے ہیں، جس سے بیٹنگ اور وکٹ کیپنگ کے انتخاب میں مزید گہرائی آئی ہے۔ توحید ہردوئے مڈل آرڈر میں جارحانہ انداز لاتے ہیں، مستفیض الرحمان اپنی مشہور ڈیتھ اوورز بولنگ سے اب بھی ٹیم کے مرکزی ہتھیار ہیں، جبکہ تنزیم حسن ساکب نئی گیند کے ساتھ کفایتی بولرکے طور پر توازن پیدا کرتے ہیں۔ بنگلہ دیش اس ٹورنمنٹ میں اچھے ردھم کے ساتھ داخل ہو رہا ہے، کیونکہ وہ حالیہ تین سیریز سری لنکا، پاکستان اور نیدرلینڈزکے خلاف جیت چکا ہے۔ تاہم تاریخ کا بوجھ بدستور موجود ہے، کیونکہ بنگلہ دیش بارہا آئی سی سی اور اے سی سی کے ٹورنامنٹس میں فائنل تک پہنچنے کے باوجود ٹرافی جیتنے میں ناکام رہا ہے۔ لٹن داس نے دبئی میں ٹرافی کی رونمائی کے موقع پر کہاہم نے ابھی تک چمپئن بننے کا مزہ نہیں چکھا، لیکن یہ سب تاریخ ہے۔ تاریخ ٹوٹنے کے لیے ہی ہوتی ہے۔ یہاں کئی چیلنجز ہوں گے، آسان نہیں ہوگا۔ لیکن ہم اپنی ٹیم کو بہتر کرنے پر توجہ دیں گے۔