ہلدوانی تشدد : مسلم قائدین کا دورہ ،مہلوکین کے ورثاء کو

,

   

ایک کروڑمعاوضہ اور بیجا گرفتاری پر روک کا مطالبہ
نئی دہلی: جمعیت علماء ہند اور جماعت اسلامی ہند کے ایک مشترکہ وفد نے آج تشدد سے متاثرہ ہلدوانی کا دورہ کیا اور ایس ڈی ایم، سٹی مجسٹریٹ اور مقامی پولس اسٹیشن انچارج سے ملاقات کی۔ وفد نے ہلدوانی کے بن بھول پورہ میں مدرسہ پر انہدامی کار روائی کے بعد پولیس انتظامیہ کی جانب دارانہ اور انتقامی کارروائی پر سخت ناراضی کا اظہار کیا۔ مولانا محمود اسعد مدنی نے وزیر داخلہ حکومت ہند کو مکتوب لکھ کر صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔مولانا مدنی نے مذہبی مقامات کے انہدام میں جلد بازی پربھی سوال اٹھایا ہے اور اس کا مستقل حل نکالنے کی طرف توجہ دلائی ہے۔وفد نے صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد کہا کہ ہلدوانی کی موجودہ صور تحال انتظامیہ کی جلد بازی کا نتیجہ ہے جبکہ معاملہ ہائی کورٹ میں زیر التوا ہے۔ وفد نے واضح طور پر کہا کہ جو بھی افراد تشدد میں مبتلا تھے ان پر کارروائی ہونی چاہیے لیکن سرچ آپریشن کے ذریعہ بے قصوروں کو بڑی تعداد میں گرفتار کرنا، مسلم اقلیت کے محلوں میں خواتین اور بچوں کو دھمکانا اور ا نتقامی جذبے سے لوگوں کو بند کرنا نہایت غلط قدم ہو گا۔ نیز جن کی جانیں تلف ہوئی ہیں ان کے اہل خانہ کو ایک کروڑ روپے معاوضہ اور گھر کے ایک رکن کو نوکری دی جائے۔ ہندوستان جیسے مذہبی اکثریت والے ملک میں لوگوں کیلئے مذہبی معاملہ انتہائی جذبات سے وابستہ ہوتا ہے، اس کیلئے اس کو نظر انداز کرنا اور ہٹلر شاہی کی راہ اختیار کرتے ہوئے انہدام کو انتقام میں بدلنا ہرگز قابل قبول نہیں ہے۔
جو کچھ بھی ہلدوانی میں ہوا ہے ، اسے روکا جا سکتا تھا اگر یہ طریقہ اختیار کیا جاتا۔