ہماری عبادت گاہوں کو تو ہم سے مت چھینیے

   

راجیہ سبھا میں حکومت سے عمران پرتاپ گڑھی کی اپیل
نئی دہلی :کانگریس رکن پارلیمنٹ عمران پرتاپ گڑھی نے وقف بل کو آئین مخالف قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’آئین کہتا ہے ملک میں سبھی برابر ہیں۔ اقلیتی امور کے وزیر جھوٹ بولتے ہیں اور ملک کو وہ گمراہ کر رہے ہیں۔ یہ ’امید‘ نہیں ہے۔ وقف سے متعلق جھوٹی باتیں پھیلائی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’وقف ٹریبونل کو ایسا بتایا جاتا ہے جیسے مذہبی کھاپ پنچایت ہو۔ انھوں نے حکومت سے اپیل کی کہ ہماری عبادت گاہوں کو ہم سے نہ چھینا جائے کیونکہ اس بل سے پریشانیاں بڑھ جائیں گی۔انھوں نے وقف بورڈ سے متعلق بی جے پی لیڈران کی جانب سے پھیلائی جا رہی گمراہی کی حقیقت سامنے رکھنے کے ساتھ دہلی کی 123 جائیدادوں کے متلق پھیلائے جا رہے جھوٹ سے بھی پردہ ہٹایا۔
کانگریس راجیہ سبھا رکن ابھشیک منو سنگھوی نے بل پر بحث کے دوران کہا کہ یہ جو بل ہے، وہ قانون نہیں، قانونی زبان میں اقتدار کی منمانی ہے۔ انھوں نے رتیلال کیس اور تلکایت گووند جی مہاراج کے کیس کی مثال پیش کی اور کہا کہ کلاو?ز 11 میں ریاستی حکومت کی طرف سے 100 فیصد نامزد اراکین کی سہولت ہے۔ کیا ا?زادی بچی، کیا مذہب کے لوگوں کا اپنے اراکین چننے کے حقوق بچے؟ لکھا ہے کہ 11 میں سے 3 مسلمان ہونے چاہئیں۔ اسے دوسری طرح پڑھیں تو 8 غیر مسلم ہو سکتے ہیں۔ وقف کونسل میں غنیمت ہے کہ 22 میں سے کم از کم 12 مسلمان ہونے چاہئیں۔راجیہ سبھا میں وقف بل پر اپنی بات رکھتے ہوئے جے ایم ایم رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر سرفراز احمد نے کہا کہ میں اس بل کی حمایت بالکل بھی نہیں کروں گا۔ وقف بورڈ میں ترمیم کرنے سے مسلمانوں کا بھلا نہیں ہونے والا، مسلمانوں کا بھلا ان کی تعلیم، روزگار کے انتظام کرنے سے ہوگا۔ سرفراز احمد نے بی جے پی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ ’’مسلمانوں کو ا?پ کی نیت پر شبہ ہے۔ ا?پ نے جو بلڈوزر چلایا ہے، اس کے بعد سے ا?پ پر بھروسہ اٹھ گیا ہے۔ وقف بورڈ کسی کی زمین خود جا کر نہیں لیتا ہے، عطیہ کرنے والے کی خواہش ہوگی تبھی وقف بورڈ اسے قبول کرے گا۔‘‘