ہندوستان فرانس کی حمایت میں اُترا ،بھارت کی ہندوتوا سرکار کی شرمناک اسلام دشمنی:

   

ہندوستان فرانس کی حمایت میں اُترا ،بھارت کی ہندوتوا سرکار کی شرمناک اسلام دشمنی:

 ہندوستان کی وزارت خارجہ نے آفیشل بیان جاری کرتے ہوئے فرانس کے صدر میکرون کی حمایت کا اعلان کردیا ہے اپنے بیان میں وزارت خارجہ برائے حکومت ہند نے کہا کہ :

” ہم فرانس کے صدر میکرون کے خلاف ناقابل قبول لہجے میں ذاتی حملوں کی سختی سے مذمت کرتے ہیں یہ عالمی مذاکراتی معیار کے خلاف ورزی ہے، ہم دہشتگردانہ حملے میں مارے گئے فرانسیسی ٹیچر (گستاخِ رسولﷺ) کے قتل کی مذمت کرتے ہیں جس نے پوری دنیا کو دھچکا پہنچا دیا ہے اور ہم مقتول ٹیچر اور اس کے اہلخانہ اور فرانس کے لوگوں کی خدمت میں تعزیت پیش کرتے ہیں “

 اس آفیشل حمایت کو فرانس نے بہت خوشی خوشی قبول کرتے ہوئے انڈیا کا شکریہ بھی ادا کیا ہے_

 یہ بیان جاری کر کے درحقیقت موجودہ ہندوستانی حکومت نے باضابطہ شانِ رسالتﷺ میں گستاخی کو حمایت دی ہے، اور حرمت رسولﷺ کے خلاف گھٹیا فرانسیسی اقدامات کو سپورٹ کردیا ہے

یہ جہاں ہندوستان کے لیے بالکل شرمساری کا مقام ہے وہیں یہ موجودہ بھارتی حکومت کا اتنا واضح اسلام دشمن چہرہ ہے کہ اب ان ہندوتوا لوگوں کو مزید سمجھنے کی ضرورت باقی نہیں رہ جاتی

 بھارتی حکومت کو فرانس کی گستاخیوں کے خلاف بولنا چاہئے تھا منصفانہ خارجہ پالیسی کے اعتبارسے، لیکن رسول اللہﷺ کی توہین پر یہ حکومت چپ رہی، البتہ فرانس کے ملعون اور بدگوئی کرنے والے صدر کے احترام و وقار کی فکر انہیں ضرور ستا رہی ہے، یہ حکومت رسول اللہﷺ کی توہین کرنے والے استاذ کے معاملے کو عالمی قضیہ بتا رہی لیکن یہ نبیۖ کے کارٹون اور استہزاء پر چپ ہے، اور گستاخئ رسالت کے ہی تناظرمیں فرانس کے صدر کی ذات کی حمایت میں آفیشل بیانیہ جاری کیاگیا یہ بیچارے بت پرست ہندو دراصل حرمتِ رسولﷺ کے لیے اسلامی دنیا کے جذبات اور اردوغان کی مخالفت کر رہے ہیں _

 آر۔ایس۔ایس جوکہ غیر ہندو برہمنوں کی غلامی اور مسلمانوں کی نسل کشی میں یقین رکھنے والی دہشتگرد تنظیم ہے اس کا سیاسی وِنگ بھارتیہ جنتا پارٹی ہے جو اس وقت بھارت کے اقتدار پر قابض ہیں، یہ حکومت اب تک پورے ملک میں مسلمانوں کےخلاف دشمنی، نفرت اور خونریزی پھیلا رہی تھی، لیکن اب یہ حکومت دنیا بھر کے لاکھوں کروڑ اور خود اپنے ملک کے تیس کروڑ مسلمانوں کے جان و مال سے بڑھ کر شانِ رسالتﷺ والے مسئلے میں مسلمانوں کے خلاف موقف اختیار کر رہی ہے، یہ انہوں نے بالکل واضح کردیا کہ اب انڈین گورنمنٹ بھارتی مسلمانوں کے ساتھ کیسے رہےگی؟ اور عالمی دنیا میں اسلام مخالف اسلامو فوبیائی خیمے میں نظر آئے گی، کاش کہ عالمی عربی دنیا نے اپنا ضمیر بیچ کر مغرب کی چاپلوسی اور صہیونیت کی غلامی نا کی ہوتی تو آج حکومت ہند کا آفیشل موقف اسلام کے خلاف نہ ہوتا، ائے کاش گزشتہ ستر سالوں کے ہندی مسلمانوں نے اس ملک میں ووٹر اور حاشیہ بننے کی بجائے طاقتور بننے کی کوشش ہوتی تو اپنے ہی ملک کی ۳۰ کروڑ آبادی کے خلاف جاکر موقف اختیار کرنے کی ہمت سرکار نہیں کرتی، لیکن ائے بسا آرزو کہ خاک شد، آج ہمارا وطن عالمی سطح پر رسول اللہﷺ کی گستاخی اور توہین کا ساتھ دے رہا ہے، اور ہم ۳۰ کروڑ مسلمان اُس ملک میں رہتے ہیں اور اسی ملک کے سیکولرزم، اور دیش بھکتی کے لیے اسلامی شعائر اور ایمانی اخوت کو ہم مسلمان ستر سال سے روندتے آئے لیکن شرکیہ وطنیت کا انجامِ کار بالآخر رسوائی پر منتج ہوگیا

 اب دیکھنا ہوگا کہ بھاجپا، آر۔ایس۔ایس جوکہ بھارت میں مسلمانوں پر ظلم و ستم ڈھاٹے ہیں اور اسلام کو مٹانا چاہتے ہیں وہ اب پوری بے شرمی سے ہمارے نبیۖ پر کیچڑ اچھالنے والوں کے ساتھ کھڑے ہوگئے ہیں ایسے لوگوں کے ساتھ مسلمانوں کا موقف کیا ہوگا؟ کیا ہر شعبے میں موجود ہم مسلمانوں کی سیاسی، مذہبی و ملی لیڈرشپ کم از کم اس شرمناک موقع پر متحد ہوکر ہندوستانی حکومت کے موقف کو سختی سے مسترد کرے گی؟ یا رہے گا نام جمّن میاں کی سیکولر وطن پرستی کا؟

میرے پاس تکنیکی… آئینی اور واقعاتی دلائل ہیں جن کی روشنی میں وزارت خارجہ کا اسٹینڈ غلط ہے لیکن ابھی میں بحیثیت مسلمان دوٹوک وزارت خارجہ کے اس متعصبانہ موقف کو ریجیکٹ کرتاہوں اس سے اختلاف کرتاہوں اور حرمتِ رسولﷺ کے ساتھ ہوں_

سمیع اللّٰہ خان