نئی دہلی: حکومت نے آج واضح کیا کہ نئی تعلیمی پالیسی میں وہ ہندی یا سنسکرت کو تیسری زبان کے طور پر مسلط کرنے کا ارادہ نہیں رکھتی ہے اور حکومت چاہتی ہے کہ ملک کے نوجوان دنیا میں کثیر لسانی معاشرے کے مواقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے اپنی زبان کے علم اور ہنر میں اضافہ کریں۔وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان نے منگل کو راجیہ سبھا میں وزارت تعلیم کے کام کاج پر تقریباً چھ گھنٹے طویل بحث کا تفصیل سے جواب دیتے ہوئے تمل ناڈو میں تین زبانوں کے فارمولے کی مبینہ مخالفت، این سی ای آر ٹی کی کتابوں میں فرقہ پرستی کی مبینہ بو اور ریاست میں تمام اپوزیشن کے ساتھ تعلیم کے فنڈ کے ساتھ امتیازی سلوک کے الزامات سمیت مختلف مسائل پر کھل کر جواب دیا۔ وزیر تعلیم نے کہا کہ نئی تعلیمی پالیسی میں کہیں بھی ہندی اور سنسکرت کو تیسری زبان کے طور پر لازمی نہیں بنایا گیا ہے اور ان کی جگہ کسی بھی ہندوستانی زبان کو اپنایا جاسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک جمہوری معاشرہ ہے اور کسی پر کوئی زبان نہیں تھوپے گی۔