وشاکھاپٹنم ،5 ڈسمبر (ایجنسیز) ہندوستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان جاری ونڈے سیریز فیصلہ کن مرحلے میں پہنچ گئی ہے اور میزبان ٹیم ایک ایسے خطرے سے دوچار ہے جوکئی دہائیوں بعد دوبارہ سامنے آ سکتا ہے۔ آخری بار ہندوستان نے کسی بیرونِ ملک دورے پر ٹسٹ اور ونڈے دونوں سیریز 2021-22 میں جنوبی افریقہ میں گنوائی تھی، جبکہ گھریلو سرزمین پر ایسا 1986-87 کے بعد نہیں ہوا جب پاکستان نے انہیں ٹسٹ میں1۔0 اور ونڈے میں 5۔1 سے شکست دی تھی۔ اب جنوبی افریقہ کو وشاکھاپٹنم میں اسی طرح کا تاریخی دوہرا ریکارڈ حاصل کرنے کا نادر موقع میسر ہے۔ ٹاس اس سیریزکا سب سے بڑا فیصلہ کن عنصر بن چکا ہے۔ ہندوستان ونڈے میچوں میں مسلسل 20 ٹاس ہارچکا ہے۔ آخری بار ہندوستان نے ٹاس ورلڈکپ کے سیمی فائنل میں جیتا تھا۔ ہندوستانی حالات میں 34 اوورس کے بعد ایک ہی گیند سے کھیلنے کی وجہ سے دوپہر میں بولنگ کرنے والی ٹیم کو پرانی، نرم گیند کا فائدہ ملتا ہے لیکن رات کے سیشن میں شبنم اس فائدے کو بے اثرکردیتی ہے۔ جنوبی افریقہ نے گزشتہ میچ میں 34 اوور پر ہندوستان سے 35 رنز پیچھے ہونے کے باوجود کامیابی حاصل کی، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ ٹاس اور حالات کس قدر اہم ہوگئے ہیں۔ موجودہ حالات میں دونوں ٹیمیں دوپہر میں نئی گیند سے بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے بڑا اسکور بنانے اور شام میں نئی گیند سے جلد وکٹیں لینے کی کوشش کریں گی، اس سے پہلے کہ گیند سوئنگ کرنا چھوڑ دے۔ ہندوستان نے رانچی میں یہی حکمت عملی کامیابی سے اپنائی تھی، لیکن رائے پور میں صرف ایک پہلو پر عمل ہو سکا۔ اب یہ دیکھنا ہوگا کہ جنوبی افریقہ دونوں مرحلوں میں مستقل مزاجی دکھا سکتا ہے یا نہیں، مگر یہ اسی وقت ممکن ہے جب ہندوستان ٹاس جیتے۔ ویراٹ کوہلی شاندار فارم میں ہیں اور اپنے کریئر میں11 بار مسلسل دو سنچریاں بنا چکے ہیں جن میں سے ایک موقع پر انہوں نے ہٹ ٹرک بھی مکمل کی تھی۔ وشاکھاپٹنم ان کا پسندیدہ میدان ہے، جہاں وہ چار ونڈے اور ایک ٹسٹ سنچری بنا چکے ہیں۔ ان کا یہاں ونڈے میں اوسط 97.83 ہے اور وہ ایک رن فی گیند سے بہتر اسٹرائیک ریٹ کے ساتھ کھیلتے ہیں۔ موجودہ فارم دیکھتے ہوئے ایک اور سنچری کی توقع بے جا نہیں۔ جنوبی افریقہ کے آل راؤنڈر مارکو یانسن بیٹنگ اور بولنگ دونوں میں تسلسل چاہتے ہیں، مگر بولنگ میں ان کی اوسط اور اکانومی ابھی متاثرکن نہیں۔ اگر نانڈرے برجر فٹ نہ ہو سکے تو یانسن کو نئی گیند دی جا سکتی ہے اور ان کا سب سے بڑا امتحان روہت شرما اور ویرات کوہلی کو روکنا ہوگا۔ ہندوستان کے لیے یہ میچ غیر معمولی اہمیت رکھتا ہے۔ اگر ٹاس کی بدقسمتی کا سلسلہ ختم نہ ہوا تو تقریباً 38 سال بعد گھریلو سرزمین پر ٹسٹ اور ونڈے دونوں سیریز ہارنے کا خطرہ موجود ہے، جبکہ جنوبی افریقہ تاریخی کامیابی سے صرف ایک جیت کے فاصلے پر ہے۔ وشاکھاپٹنم کا میچ ممکنہ طور پر ٹاس ہی سے اپنی سمت اختیار کر لے گا۔