ریاض: فلسطینی رہنما فلسطینی ریاست کیلئے سعودی عرب کی حمایت کی تجدید میں کامیاب ہوگئے لیکن عرب لیگ کو متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان معاہدے کی مذمت کیلئے منانے میں ناکام رہے۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق وزرائے خارجہ کی ویڈیو کانفرنس کے دوران فلسطینی قیادت نے امریکہ کی ثالثی میں 13 اگست کو ہونے والے اس معاہدے سے متعلق متحدہ عرب امارات پر تنقید میں نرمی دکھائی تاکہ عرب ممالک کی حمایت حاصل کی جاسکے ، تاہم اس کا کوئی فائدہ نہ ہوا۔عرب لیگ کے معاون سیکریٹری جنرل حسام ذکی نے صحافیوں کو بتایا کہ ‘اس معاملے سے متعلق سنجیدہ اور جامع بات چیت ہوئی جس میں کچھ وقت لگا، لیکن آخر میں فلسطینی قیادت کی جانب سے مجوزہ قرارداد کے مسودے پر اتفاق نہ ہوسکا۔’فلسطین کے سفارتی ذرائع کے مطابق عرب لیگ نے یو اے ای۔ اسرائیل معاہدے کی مذمت کے حوالے سے قرارداد کے مسودے کو مسترد کردیا۔فلسطین کے سفیر محمد اقلوک نے مقامی نیوز ایجنسی ’مان‘ کو بتایا کہ فلسطین اور عرب ممالک نے 2002 کے عرب لیگ معاہدے میں دو ریاستی حل کے لیے زور دینے پر اتفاق کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ 3گھنٹے کی بات چیت کے بعد فلسطین اور عرب ممالک نے اسرائیل۔ یو اے ای معاہدے کی واضح مذمت شامل نہ کرنے پر اتفاق کیا۔ان کا کہنا تھا کہ کچھ عرب ریاستوں نے اس معاہدے کو قانونی شکل دینے کیلئے چند شقیں شامل کرنے کی کوشش کی، تاہم انہوں نے ان ممالک کے نام نہیں بتائے۔محمد اقلوک نے کہا کہ ’اس پر ردعمل میں فلسطین نے معاہدے کی مذمت کیلئے قرارداد کا مسودہ پیش کیا، تاہم عرب ممالک نے اسے مسترد کردیا‘۔قبل ازیں فلسطین کے وزیر خارجہ ریاض المالکی نے عرب ممالک سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ یو اے ای۔ اسرائیل معاہدے کو مسترد کردیں۔