۔10 فیصد کوٹہ بل کانگریس کی تائید سے راجیہ سبھا میں بھی منظور

,

   

تمام طبقات و مذاہب کے ’معاشی طو رپر کمزور‘ افراد کیلئے ریزرویشن مرکزی و ریاستی دونوں سطح پر اطلاق
یواشکتی کیلئے وسیع تر گنجائش یقینی ہوگئی ، وزیراعظم مودی کا ردعمل بعض اپوزیشن پارٹیوں کی مخالفت

نئی دہلی ، 9 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) راجیہ سبھا نے آج دستوری (124 ویں ترمیم) بل منظور کردیا تاکہ تمام طبقات اور مذاہب کے ’معاشی طور پر کمزور‘ افراد کیلئے تعلیم اور سرکاری نوکریوں میں 10 فیصد ریزرویشن فراہم کیا جاسکے۔ اس بل کی 165 ارکان نے تائید کی اور 7 ارکان نے مخالفت کی۔ تمام بڑی پارٹیوں نے اس بل کی منظوری کی تائید کی حالانکہ اپوزیشن نے لوک سبھا چناؤ سے چند ماہ قبل حکومت کی جانب سے عجلت پسندی اور نئی قانون سازی کی عدالتی تنقیح کے تعلق سے سوالات اٹھائے۔ چند پارٹیوں جیسے آر جے ڈی اور آل انڈیا انا ڈی ایم کے نے بل کی مخالفت کی جبکہ عام آدمی پارٹی نے بل پر ووٹنگ سے احتراز کیا۔ اصل اپوزیشن پارٹی کانگریس اور کئی دیگر بشمول ایس پی، بی ایس پی اور ٹی ایم سی نے بل کی حمایت میں ووٹ ڈالے۔ ویسے کئی گوشوں کو تعجب ہے کہ کس طرح یہ قانون سازی لوگوں کو فائدہ پہنچائے گی جبکہ نوکریاں سکڑ رہی ہیں۔ اس بل کو گزشتہ روز ہی لوک سبھا میں منظوری مل گئی تھی۔ اس طرح اب اسے پارلیمنٹ نے منظور کرلیا اور یہ لاگو کیا جاسکتا ہے۔ وزیر قانون روی شنکر پرساد نے ایوان بالا کو بتایا کہ جنرل کیٹگری میں غریبوں کو 10 فیصدی تحفظ مرکزی اور ریاستی دونوں سطح کی حکومتوں کی نوکریوں کیلئے قابل اطلاق رہے گا۔ پرساد نے بتایا کہ مثال کے طور پر کوئی ریاست نوکریوں اور تعلیمی اداروں میں ریزرویشن سے استفادہ کی کسوٹی کے طور پر 5 لاکھ روپئے کی سالانہ آمدنی طے کرسکتی ہے۔ راجیہ سبھا میں بل کی منظوری کے تھوڑی دیر بعد ہی وزیراعظم نریندر مودی نے کہا کہ اس بل کی منظوری ’’سماجی انصاف کیلئے فتح‘‘ ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ بل ہماری یووا شکتی کیلئے وسیع تر گنجائش کو یقینی بناتا ہے تاکہ وہ اپنی قابلیت کا مظاہرہ کریں اور انڈیا کے بدلاؤ کے تئیں اپنا حصہ ادا کریں۔ انھوں نے کہا کہ یہ پارلیمانی منظوری دستور کے معماروں اور عظیم مجاہدین آزادی کو خراج ہے۔