اسلام آباد ۔ /3 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان نے آج پھر ایک بار 2016 ء کے سرجیکل اسٹرائیک کو ہندوستانی تخیل کی پیداوار قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا اور کہا کہ اس طرح کا کوئی معاملہ پیش ہی نہیں آیا ۔ ہندوستانی فوج نے /29 ستمبر 2016 ء کو لائن آف کنٹرول کے پار دہشت گردی کے مبینہ ٹھکانوں پر اچانک حملے کئے تھے لیکن پاکستان نے اس طرح کے حملوں کی ہمیشہ تردید کی ہے ۔ دفتر خارجہ پاکستان کے ترجمان محمد فیصل نے یہ بات اس وقت کہی جب ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ان سے وزیراعظم نریندر مودی کے سال نو کے موقع پر انٹرویو میں سرجیکل اسٹرائیک کے تعلق سے دعوؤں کے بارے میں پوچھا گیا ۔ فیصل نے کہا کہ اس طرح کا کوئی معاملہ پیش نہیں آیا ۔ یہ ہندوستانی تخیل کی پیداوار ہے ۔ خود ہندوستنانی میڈیا اپنی حکومت کے دعوؤں پر شک کررہا ہے ۔ منگل کو انٹرویو میں مودی نے ادعا کیا تھا کہ ایسا سوچنا بڑی غلطی ہوگی کہ پاکستان محض ایک جنگ کے بعد اپنی روش بدل دے گا ۔ ان کا اشارہ 2016 ء کے سرجیکل اسٹرائیک کی طرف تھا ۔ سرجیکل اسٹرائیک ملٹری کا ایسا حملہ ہوتا ہے جس کا مقصد صرف مخصوص نشانہ کو نقصان پہونچانا اور عوام الناس کے انفراسٹرکچر اور ان کی سہولیات کو کم سے کم نقصان کو یقینی بنانا ہوتا ہے ۔ فیصل نے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان مذاکرات کے بارے میں کہا کہ اسلام آباد ہندوستان کے ساتھ بات چیت چاہتا ہے لیکن نئی دہلی اس سے پہلو تہی کررہا ہے ۔ ہندوستان کا کہنا ہے کہ اسلام آباد کے ساتھ بات چیت اسی وقت ہوگی جب وہ دہشت گردی کی سرپرستی ختم کردے ۔
ہندوستانی وکلاء کا دورہ لاہور
لاہور ۔ /3 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستانی وکلاء کا 32 رکنی وفد پاکستان کے دورہ پر ہے جہاں انہوں نے آج لاہور ہائیکورٹ چیف جسٹس سردار محمد شمیم سے ملاقات کی ۔ اس وفد نے لاہور ہائیکورٹ بار اسوسی ایشن کے صدر نور سمند خان ، سکریٹری حسن ورائچ اور دیگر سینئر وکلاء سے بھی ملاقات کی جنہوں نے ہندوستانی مہمانوں کا پرجوش استقبال کیا ۔