۔’27 پاسداران انقلاب کی ہلاکت کا ذمہ دار خودکش بمبار پاکستان تھا‘

   

حافظ محمد علی کی حیثیت سے شناخت، ایک عدالت کی گرفتاری پر سراغ دستیاب
بیجنگ ۔ 19 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) چین اور ایران کے وزرائے خارجہ نے 2015ء کے نیوکلیئر سمجھوتہ کے تحفظ کی مساعی کے ایک حصہ کے طور پر آج یہاں ملاقات کی۔ چین وزیرخارجہ نے میونخ سیکوریٹی کانفرنس میں ایرانی مفادات کی دردمندانہ دفاع نے ایرانی وزیرخارجہ کو ایک مشہور و معروف شخص بنادیا ہے۔ محمد جواد ظریف بیجنگ کا دورہ کرنے والے وفد کی قیادت کررہے ہیں، جس میں اسپیکر علی لاری جانی کے علاوہ فینانس اور پٹرولیم کے وزراء اور ایرانی سنٹرل بینک کے سی ای او بھی شامل ہیں۔ ایران کو نیوکلیئر اسلحہ کے حصول سے باز رکھنے کیلئے 2015ء میں طئے شدہ عالمی سمجھوتہ سے گذشتہ سال امریکہ کی دستبرداری کے بعد اس کو بچانے کیلئے جرمنی، برطانیہ، فرانس، چین اور روس کی مساعی جاری ہے۔ چین کے وزیرخارجہ وانگ ای نے جواد ظریف نے کہا کہ ’’گذشتہ شام میں نے ٹیلی ویژن پر دیکھا کہ آپ کس طرح زوردار آواز اور واضح انداز میں ایران کے حقوق کی دفاع کررہے تھے‘‘۔ وانگ ای نے مزید کہاکہ ’’میرے خیال میں سینکڑوں ملین چینیوں نے بھی وہ سب کچھ دیکھا ہے جو آپ نے کہا تھا اور اب آپ یہاں ایک مشہور شخص ہیں‘‘۔ اکثر چینیوں کا احساس ہیکہ امریکہ دراصل ان کے ملک کو عالمی سطح پر ابھرنے سے روکنے کی کوشش کررہا ہے اور اس وجہ سے عوام میں ایران اور ونیزویلا جیسے ملکوں کے تئیں ہمدردی پیدا ہوگئی ہے جنہیں واشنگٹن دشمن طاقتور کے طور پر شناخت کرتا ہے۔ ظریف نے اتوار کو میونخ کانفرنس سے کہا تھا کہ ایران کے ساتھ راست مالیاتی معاملتوں کے بغیر کاروبار جاری رکھنے کیلئے فرانس، جرمن اور برطانیہ نے اشیاء کے معاوضہ میں اشیاء کے تبادلہ کے قدیم طریقہ کار (بارٹر سسٹم) کے طور پر انسٹکس متعارف کیا ہے جس کے ذریعہ امکانی امریکی پابندیوں سے بچا جاسکتا ہے لیکن ایرانی ضروریات کی تکمیل کیلئے کافی نہیں ہوگا۔ چینی وزیرخارجہ نے آج یہاں اپنے افتتاحی ریمارکس میں اس سمجھوتہ کے بارے میں چین کے تازہ ترین موقف پر کوئی راست تبصرہ نہیں کیا لیکن کہا کہ مشرقی وسطی اور بین الاقوامی کی صورتحال میں بڑے پیمانے پر تبدیلیوں کے درمیان ظریف سے ملاقات پر انہیں کافی خوشی ہوئی ہے۔ ان کے ریمارک کو ایران کیلئے حوصلہ افزاء سمجھا جارہا ہے۔