حیدرآباد۔12۔ ستمبر ۔ (سیاست نیوز) تلنگانہ ریاستی وقف بورڈ کے ذریعہ آئمہ و مؤذنین کو فراہم کئے جانے والے مشاہرہ کی گذشتہ 3ماہ سے عدم اجرائی کی شکایات موصول ہونے لگی ہیں اور کہا جار ہاہے کہ حکومت کے محکمہ اقلیتی بہبود کی جانب سے وقف بورڈ کے توسط سے جاری کئے جانے والے اس مشاہرہ کی ماہانہ اجرائی کو یقینی بنانے کے اقدامات کا وعدہ کیا گیا تھا لیکن اس پر عمل آوری کے معاملہ میں محکمہ اقلیتی بہبود ناکام ہونے لگا ہے۔آئمہ و مؤذنین کو جاری کئے جانے والے اعزازیہ کی رقومات کی اجرائی میں ہونے والی تاخیر کے سلسلہ میں وقف بورڈ کے ذمہ داروں سے دریافت کئے جانے پر کہا جا رہاہے کہ مشاہرہ کی اجرائی کا ذریعہ وقف بورڈ ہے جبکہ حکومت کے محکمہ اقلیتی بہبود کی جانب سے اس سلسلہ میں منظورہ گرانٹ کی اجرائی کی صورت میں ہی وقف بورڈ کی جانب سے آئمہ و مؤذنین کو اس مشاہرہ کی اجرائی کے سلسلہ میں اقدامات کئے جاسکتے ہیں اگر محکمہ اقلیتی بہبود کی جانب سے آئمہ ومؤذنین کو دیئے جانے والے اعزازیہ کی گرانٹ جاری نہیں کی جاتی ہے تو ایسی صورت میں وقف بورڈ اس کے لئے ذمہ دار نہیں ہوگا ۔بتایاجاتا ہے کہ حکومت کی جانب سے آئمہ و مؤذنین کو جاری کئے جانے والے اعزازیہ کے سلسلہ میں کئے جانے والے اقدامات کو باقاعدہ بنانے کے لئے متعدد مرتبہ متوجہ کروایا جاچکا ہے لیکن محکمہ اقلیتی بہبود اس سلسلہ میں اقدامات کے بجائے ٹال مٹول کی پالیسی اختیار کئے ہوئے ہے۔ریاستی حکومت کی جانب سے اعزازیہ حاصل کرنے والے آئمہ و مؤذنین کو صداقتنامہ ٔ آمدنی جمع کروانے کی جو شرط عائد کی گئی ہے اس کے متعلق بھی مختلف گوشوں سے اعتراض کیا جا رہاہے اور کہا جا رہا ہے کہ حکومت جو مشاہرہ جاری کر رہی ہے اس کے لئے صداقتنامہ آمدنی کی شرط لگائے جانے سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ گرانٹ کی اجرائی میں ہونے والی تاخیر کی ذمہ داری بھی آئمہ و مؤذنین پر عائد کی جائے اس کے لئے ان سے مزید دستاویزات جمع کروانے کے لئے کہا جا رہاہے کہ تاکہ وہ جمع کروانے میں تاخیر کریں اور ان کے مشاہرہ کی اجرائی میں ہونے والی تاخیر کے لئے بھی انہیں ہی ذمہ دار قرار دیا جاسکے۔3