آئندہ نظام آبادکامیئربی جے پی قائدہوگا‘ڈی اروندکا ادعا

   

بودھن میں نوودیا اسکول کے قیام میں سدرشن ریڈی پررکاوٹ ڈالنے کا الزام ‘ چیف منسٹرکے کل جماعتی اجلاس پر بھی تنقید
نظام آباد:9؍ مارچ (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) رکن پارلیمنٹ نظام آباد مسٹر ڈی اروِند نے رکن اسمبلی بودھن مسٹر پی سدرشن ریڈی کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ضلع کے کانگریس کے ارکان اسمبلی کی وجہ سے نوودیا اسکول کے قیام میں مزید چھ ماہ کی تاخیر ہو رہی ہے ۔ بی جے پی آفس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈی اروند نے کہاکہ نوودیا اسکول کے لیے مناسب جگہ مختص نہ کرنے کی وجہ سے اسکول کے قیام میں تاخیر ہو رہی ہے۔ مسٹر ڈی اروند نے کہا کہ نظام آباد میں آئندہ بلدی انتخابات میں اقلیتی علاقہ بالخصوص مسلم علاقے میں مجلس اتحاد المسلمین کو کامیابی حاصل ہوگی اور دوسرے علاقوں میں بی جے پی کو کامیابی حاصل ہوگی ۔بی جے پی کا مئیر بنے گا کانگریس اور بی آر ایس پارٹیوں کی محنت اور کوششوں کو بیکار قرار دیا اور کہا کہ ٓائندہ نظام آباد کا میئر بی جے پی کا ہوگا۔ اروند نے سدرشن ریڈی پر زبردست تنقید کرتے ہوئے کہا کہ نودیا اسکول نماز اسکول نہیں ہے یہ دیہی علاقوں کے بچوں کے تعلیم کو فروغ دینے کی غرض سے قائم کیا جا رہا ہے۔ لیکن سدرشن ریڈی نے اقلیتوں کے علاقوں میں واقع بودھن میں اسکول قائم کرنے کے لیے تجویز پیش کی ہے۔ ڈی اروند نے تفصیلات سے واقف کرواتے ہوئے بتایا کہ پہلے ہی کاماریڈی، بودھن اور بانسواڑہ کے حدود میں تین نودیا تعلیمی مراکز موجود ہیں جس کی وجہ سے مرکزی حکومت کو جکران پلی منڈل کے کلی گوٹ میں جواہر نوودیا کے قیام کے لیے تجاویز بھیجی گئیں تو بودھن رکن اسمبلی پی سدرشن ریڈی رکاوٹ پیدا کرتے ہوئے بودھن کی شوگر فیکٹری کی جگہ پر قائم کرنے کی تجویز کی۔ انہوں نے کہا کہ بودھن ایم ایل اے پی سدرشن ریڈی اور رورل ایم ایل اے بھوپت ریڈی کے درمیان اختلاف پائے جاتے ہیں جس کی وجہ سے نوودیا اسکول میں مزید تاخیر ہو رہی ہے۔ اروِند نے کہا کہ سدَرشن ریڈی اپنی ذاتی ایتھنال فیکٹری کے قیام کیلئے فکر مند ہیں‘ لیکن نودیا کے قیام سے کوئی دلچسپ نہیں دکھا رہے ہیں ۔انہوں نے مزید کہا کہ جکران پلی میں ائیرپورٹ کے لیے مرکزی وزیر سے نمائندگی کی تھی۔ OLS سروے کر کے بھیجنے کی بات کہی گئی تھی اور او ایل ایس سروے کرکے بھیجنے کو کہا گیا مگر ریاستی حکومت کی جانب سے نہیں بھیجا جارہا ہے ۔ بودھن کے رکن اسمبلی سدَرشن ریڈی کی وجہ سے ضلع کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا۔ انہوں نے کہا کہ سدَرشن ریڈی اپنی سیاسی زندگی میں کہیں پر بھی ایک برج بھی تعمیر نہیں کیا۔ مسٹر ڈی اروند نے چیف منسٹر مسٹر ریونت ریڈی کی جانب سے طلب کردہ کل جماعتی اجلاس پر بھی تنقید کی اور کہا کہ عالمی یوم خواتین کے موقع پر کس طرح اس اجلاس میں شرکت کیا جا سکتا ہے ‘ سوال کیا۔ اس اجلاس کی صدارت چیف منسٹر ریونت ریڈی کو کرنا تھا لیکن اس کی صدارت وزیر فینانس نے کی ہے ۔اگر دلتوں سے محبت ہے تو چیف منسٹر بنانے کا مطالبہ کیا انہوں نے کہا کہ یم ایل سی انتخابات میں ضلع سے 85 فیصد ووٹ بی جے پی کو حاصل ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی سی طبقے سے تعلق رکھنے والے ایک کروڑ افراد کو مردم شماری میں نظر انداز کیا گیا انہوں نے کہا کہ بی جے پی میں امید واروں کی تعداد بڑھ رہی ہے اور ایک ٹکٹ کے لیے چار سے پانچ لوگ مقابلہ کر رہے ہیں۔ اس پروگرام میں بی جے پی ضلع صدر دنیش کُلاچاری، ہلدی بورڈ چیئرمین پلے گنگا ریڈی، بودھن حلقہ انچارج موہن ریڈی، بی جے پی فلور لیڈر سِروَنتی ریڈی، لکشمی نارائن اور دیگر نے شرکت کی۔