آئندہ پانچ سال کے دوران تلنگانہ کے قرض میں مزید اضافہ

   

حصول قرض کے اعتبار سے ملک میں تلنگانہ کو چوتھا مقام جی ایس ڈی پی 29 فیصد پہنچ سکتا ہے
حیدرآباد۔ ریاست تلنگانہ کے قرض میں آئندہ 5برسوں کے دوران 5فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا جاسکتا ہے۔ 15ویں فینانس کمیشن کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ریاست تلنگانہ کے موجودہ قرض میں 5 فیصد کا اضافہ ہوگا اور سال 2026 میں 15ویں فینانس کمیشن کی معیاد کی تکمیل تک 29فیصد تک پہنچ جانے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ بتایاجاتا ہے کہ ریاست تلنگانہ میں فی الحال قرض جی ایس ڈی پی کا 24 فیصد ریکارڈ کیا جار ہاہے جس میں 5فیصد کے اضافہ کے بعد یہ جی ایس ڈی پی کا 29 فیصد تک پہنچنے کاامکان ہے۔ تلنگانہ میں اگر قرض کا فیصد 29 تک پہنچ جاتا ہے تو ایسی صورت میں بھی تلنگانہ کا قرض قومی قرض جو کہ 32.5 فیصد ہے اس سے کم ہی رہے گا۔ ملک بھر میں ریاست تلنگانہ قرض کے حصول کے اعتبار سے چوتھے نمبر پر ہے ۔ ریاست کے جی ایس ڈی پی کے اعتبار سے کرناٹک سب سے کم قرض حاصل کرنے والی ریاست ہوسکتی ہے جس کے قرض کا فیصد 27رہنے کا امکان ہے جبکہ دوسرے نمبرپر مہاراشٹرا کی پیش قیاسی کی جا رہی ہے اور کہا جارہا ہے کہ مہاراشٹر کی جانب سے اس مدت کے دوران جی ایس ڈی پی کا 28 فیصد قرض حاصل کیا جائے گا اور تیسرے نمبر پر ریاست تمل ناڈو ہوگی جو کہ 15ویں فینانس کمیشن کی معیادکی تکمیل تک 28.7 فیصد مقروض ہوگی جبکہ ریاست تلنگانہ جی ایس ڈی پی کا 29 فیصد قرض حاصل کرے گی۔