ڈھاکہ : 14 نومبر ( ایجنسیز ) بنگلہ دیش کے عبوری رہنما محمد یونس نے جمعرات کو اعلان کیا کہ بنگلہ دیش اگلے سال فروری میں ہونے والے قومی انتخابات کے دن آئینی اصلاحات پر ریفرنڈم کرائے گا۔ یہ اقدام دو ایوانی قانون سازی کے نظام کے قیام اور عبوری حکومتی ماڈل کے دوبارہ نفاذ کی راہ ہموار کرے گا۔یونس نے اس فیصلے کا اعلان سرکاری ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والی قومی تقریر میں کیا کیونکہ سیاسی جماعتیں ریفرنڈم کے وقت پر منقسم تھیں اور مظاہرے کیے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت کی تین اہم ذمہ داریاں ہیں: ہلاکتوں کے خلاف مقدمہ چلانا، جوابدہ اور موثر جمہوری نظام کی طرف منتقلی کے لیے ضروری اصلاحات کا اہتمام کرنا، اور منصفانہ انتخابات کے ذریعہ منتخب حکومت کو اقتدار منتقل کرنا۔’یونس نے کہا کہ توقع ہے کہ یہ اصلاحات گورننس کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کریں گی۔بنگلہ دیش کا اگلا پارلیمانی انتخابات فروری 2026 کے پہلے نصف حصے میں کرانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ریفرنڈم میں ووٹروں کو چار سوالات پیش کیے جائیں گے کہ کیا وہ آئینی ترامیم کی حمایت کرتے ہیں ، جس میں دو ایوانی پارلیمنٹ کا قیام اور غیر جانبدار انتظامیہ کے تحت اقتدار کی منتقلی کی نگرانی کے لئے عبوری نظام حکومت کو دوبارہ متعارف کرانا شامل ہے۔سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کی حکومت نے اس سے قبل عبوری نظام حکمرانی کو ختم کر دیا تھا۔ اس فیصلے نے ایک طویل سیاسی بحث کو جنم دیا۔حسینہ واجد کو اگست کو بغاوت کے دوران معزول کیا گیا تھا اور وہ ہندوستان فرار ہوگئی تھیں۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق ان واقعات کے دوران تقریبا 1400 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔صدر محمد شہاب الدین نے جولائی چارٹر کے نفاذ کی منظوری دی جس میں سیاسی جماعتوں نے آئینی اصلاحات پر اتفاق کیا جس کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ اس سے آمرانہ حکمرانی کو روکنے میں مدد ملے گی۔