آئی پی ایل میں فیلڈنگ کے معیار پر سوالیہ نشان

   

احمد آباد 4 جون (ایجنسیز) انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کا 18 واں ایڈیشن ایک تاریخی کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوا، جہاں رائل چیلنجرز بنگلور (آر سی بی) نے بالآخر17 سال کے طویل انتظار کے بعد پہلی بار چمپئن بننے کا اعزاز حاصل کیا۔ یہ فتح نہ صرف ٹیم کے لیے بلکہ دنیا بھر میں موجود لاکھوں مداحوں کے لیے بھی جذباتی لمحہ تھا، خصوصاً اْن لوگوں کے لیے جو ویراٹ کوہلی کے مداح ہیں۔ کوہلی نے اپنی زندگی کرکٹ، آر سی بی اور ملک کے لیے وقف کی، لیکن ایک آئی پی ایل خطاب کی کمی ہمیشہ ان کے شاندار کیریئر میں ایک خلا محسوس کرواتی رہی۔ اس سال کی جیت نے اس خلا کو بھر دیا ہے۔ تاہم، جشن کی فضا میں ایک تشویشناک پہلو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا اور وہ ہے آئی پی ایل 2025 میں فیلڈنگ اور کیچنگ کا انتہائی ناقص معیار۔ آئی پی ایل میچ رپورٹس اورکرکٹ اینالیسز پلیٹ فارمز کے مطابق آئی پی ایل 2025 میں گزشتہ چھ سالوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ کیچ چھوڑے گئے۔ رواں سیزن میں مجموعی طور پر121 کیچز گرائے گئے، جب کہ 2024 میں یہ تعداد 89 اور 2023 میں صرف 74 تھی۔ یہ پچھلے سال کے مقابلے میں تقریباً 36 فیصد اضافہ ہے، جو کہ ایک تشویشناک رحجان ہے۔ کئی اہم میچز میں اہم کیچز چھوڑے گئے، جن کا میچ کے نتیجے پر براہ راست اثر پڑا۔ اگرچہ آر سی بی نے پلے آف مرحلے میں اپنی فیلڈنگ میں بہتری دکھائی، جس نے ان کی فتح میں اہم کردار ادا کیا، لیکن کئی دیگر ٹیمیں بنیادی فیلڈنگ اصولوں پر بھی پورا نہیں اتریں۔ کچھ ایسے کھلاڑیوں سے کیچز چھوٹے جو عام طور پر قابلِ اعتماد سمجھے جاتے ہیں، اور آؤٹ فیلڈ میں بار بار ناقص فیلڈنگ دیکھی گئی۔ فیلڈنگ کوچز اور ماہرین اس گراوٹ کی چند ممکنہ وجوہات بتاتے ہیں:مسلسل میچزکے باعث کھلاڑیوں میں تھکن اور توانائی کی کمی پریشر گیمز میں کھلاڑیوں کی ذہنی تھکن، بیٹنگ اور بولنگ پر زیادہ توجہ جبکہ فیلڈنگ کو نظر انداز کیا گیا۔ جہاں ایک طرف مداح آر سی بی کی فتح پر خوشی منا رہے ہیں، وہیں فیلڈنگ کے خراب معیار پر بھی مایوسی کا اظہار کر رہے ہیں۔ ایک سابق کرکٹر اور فیلڈنگ اسپیشلسٹ نے تبصرہ کیا: اس سطح پر فیلڈنگ کو کبھی بھی نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے۔ جتنی اہم بیٹنگ اور بولنگ ہے، اتنی ہی اہم فیلڈنگ بھی ہے۔ اس سال ہم نے غیر معمولی سستی دیکھی۔ اب جب کہ 2025 کا سیزن مکمل ہو چکا ہے، تو نظریں 2026 کے لیے تیاریوں پر مرکوز ہوں گی۔ فیلڈنگ کو سنجیدگی سے لینے اور کھلاڑیوں کی فٹنس و ردِ عمل کی تربیت پر دوبارہ زور دینے کی ضرورت ہے، کیونکہ ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں ہر لمحہ فیصلہ کن ہوتا ہے۔