نئی دہلی۔ یکم جنوری (سیاست ڈاٹ کام ) ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سابق ہیڈ کوچ انیل کمبلے نے کہا ہے کہ انڈین پریمیئر لیگ کے 2020 ایڈیشن میں مہندر سنگھ دھونی کی کارکردگی ان کے قومی ٹیم کے ساتھ مستقبل کا بھی فیصلہ طے کرے گی۔کمبلے نے کہا کہ تجربہ کار وکٹ کیپر دھونی کامستقبل آئی پی ایل کے اگلے سیزن پر کافی منحصررہے گا۔ اسی سے ان کے آسٹریلیا کے دورے پر آئی سی سی ٹوئنٹی 20 ورلڈ کپ میں ہندوستانی ٹیم کے ساتھ جانے یا نہ جانے کا بھی فیصلہ ہوگا۔ دھونی اس سال آئی سی سی ون ڈے ورلڈ کپ کے بعد سے ہی قومی ٹیم سے باہر ہیں اور ان کے مستقبل کے سلسلے میں مسلسل بحث ہو رہی ہے، اگرچہ اس پر خود سابق کپتان نے اب تک کچھ بھی نہیں کہا ہے جبکہ مانا جا رہا تھا کہ وہ ونڈے ورلڈکپ کے بعد سبکدوشی کا اعلان کر دیں گے۔ کمبلے نے مزید کہا یہ مکمل طور دھونی کے آئی پی ایل میں کارکردگی پر منحصر ہے اور یہ کہ ہندوستانی ٹیم ان کی خدمات ورلڈکپ میں لینے کے بارے میں کیا سوچتی ہے۔ اسی کے بعد دھونی ٹیم کا حصہ بن سکتے ہیں لیکن ہمیں اس وقت کا انتظار کرنا پڑے گا۔ سابق سرکردہ اسپنر نے ساتھ ہی کہا کہ ٹیم مینجمنٹ کو ماہر وکٹ کیپروں کی تلاش کرنی چاہیے نہ کہ صرف آل راونڈر پر توجہ دینی چاہیے۔ دھونی نے کمبلے کے بعد ہی ہندوستانی ٹسٹ ٹیم کی کپتانی سنبھالی تھی اور ٹیم کے سب سے زیادہ کامیاب کپتانوں میں رہے۔ ان کی قیادت میں ہندوستان نے 2007 کا ٹی 20 ورلڈ کپ اور 2011 کا ونڈے ورلڈ کپ اپنے نام کیا تھا۔ کمبلے نے کہا میراخیال ہے کہ وکٹ نکالنے والے بولروں کی مزید ضرورت ہے جس میں کلدیپ یادو اور یوزویندر چہل کو ذہن میں رکھنے کی کافی ضرورت ہے۔ کئی بار ا وس سے گیند گیلی ہو جاتی ہے، ایسے میں دو کلائی کے اسپنر ہونے چاہیے۔ انہوں نے کہا ٹیم کو وکٹ لینے والے بولروں کی ضرورت ہے۔ اگر ٹیم سوچتی ہے کہ انہیں دو فاسٹ بولروں کی ضرورت ہے جو وکٹ نکال سکتے ہیں اسکی بجائے کہ آل راونڈروں کے جو یہ ٹیم دیکھ رہی ہے۔میرے حساب سے یہ بحران والی صورت حال ہے۔ سابق کپتان نے ساتھ ہی کہا کہ جو کھلاڑی آسٹریلیائی حالات میں اچھی کارکردگی کر سکتے ہیں ان کے انتخاب کے بارے میں سوچنا چاہیے۔ یہ بہت ضروری ہے کہ ہم ایسے کھلاڑیوں کے بارے میں سوچیں جو آسٹریلیا میں اچھا کھیل سکیں اور ایسے بولروں کو جو آسٹریلیا میں بھی وکٹ نکال سکتے ہیں اسی سے حریف ٹیم پر بھی دباو پڑے گا۔ انہوں نے ورلڈکپ سے تھوڑا پہلے ٹیم کے انتخاب کو بھی ضروری قراردیا ہے۔