لکھنؤ: بہوجن سماج پارٹی(بی ایس پی) سپریمو مایاوتی نے آبادی کنٹرول بل کے مسودے کے سلسلے میں اترپردیش حکومت کی نیت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ اس میں سنجیدگی کم اور انتخابی مفاد زیادہ نظر آرہا ہے ۔مایاوتی نے منگل کو یک بعد دیگر تین ٹوئٹ کر کے بل کے سلسلے میں تبصرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ یوپی بی جے پی حکومت کے ذریعہ آبادی کنٹرول کے لئے لایا جارہا نیا بل ، اس کے خصائص و خامیوں سے زیادہ اس قومی فکر کے تئیں سنجیدگی و اس کی ٹائمنگ کے سلسلے میں حکومت کی پالیسی و نیت دونوں شک و سوال کھڑے کررہا ہے کیونکہ لوگوں کو اس میں سنجیدگی کم و انتخابی مفاد زیادہ نظر آرہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ “اگر آبادی کنٹرول کے سلسلے میں یوپی بی جے پی حکومت تھوڑی بھی سنجیدہ ہوتی تو یہ کام حکومت کو تب ہی شروع کردینا چاہئے تھا جب ان کی حکومت بنی تھی اور پھر اس بارے میں لوگوں میں بیداری پیدا کرتی تو اب یہاں اسمبلی انتخابات کے وقت تک اس کے نتیجے بھی مل سکتے تھے ۔بی ایس پی صدر نے کہا” یو پی و ملک کی آبادی کو بیداری، تعلیم و روزگار بخش بنا کر اسے ملک کی طاقت و احترام میں بدلنے میں ناکامی کی وجہ بی جے پی اب کانگریس کی سابقہ حکومت کی طرح ہی زور وزبردستی و زیادہ تر کنبوں کو سزاوار کر کے آبادی پر کنٹرول کرنا چاہتی ہے جو عوام کی نظرمیں سخت معیوب ہے ۔قابل ذکر ہے کہ اترپردیش حکومت نے آبادی کنٹرول کی نئی پالیسی کا مسودہ تیار کیا ہے جس پر اسٹیٹ لا کمیشن عوام کی رائے لے رہ اہے جس کی بنیا دپر رپورٹ 19جولائی کو حکومت کو سونپے گا۔ کانگریس نے اس بل پر خاموشی اختیار کررکھی ہے وشو ہندوکونسل نے مسودے پر اعتراض کا اظہار کرتے ہوئے ایک بچے کے وصول کو ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے ۔ اس کا کہنا ہے کہ اس سے سماجی ناہمواری کے حالات پیدا ہوسکتے ہیں۔