صارفین طویل عرصہ سے 48 کروڑ روپئے باقی، پانی سربراہ کرنے والا ادارہ مالیہ کی قحط سالی کا شکار
حیدرآباد۔/15 جنوری، ( سیاست نیوز) لاکھوں شہریوں کی بلدی ضروریات کی تکمیل کرنے والے دو بنیادی شعبوں کے ادارے حیدرآباد میٹرو پولیٹن واٹر سپلائی اینڈ سیوریج بورڈ ( ایچ ایم ڈبلیو ایس ایس بی ) اور گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن ( جی ایچ ایم سی ) زائد از 20 کروڑ روپئے مالیتی آبرسانی بلس کی ادائیگی کے مسئلہ پر ایک دوسرے کے مدمقابل ہوچکے ہیں۔ فنڈس کی شدید قلت سے دوچار حیدرآباد آبرسانی و سیوریج بورڈ ایک طویل عرصہ سے وصول طلب بقایا جات کیلئے شہری ادارہ ( جی ایچ ایم سی ) کے چکر کاٹ رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق بدھا بھون ، نارتھ زون جی ایچ ایم سی سرکل آفس، ہری ہرکلابھون اور ٹریفک پولیس اسٹیشن نزد پریڈ گراؤنڈس چند ایسے اداروں میں شامل ہیں جو آبرسانی کے بھاری بلس باقی ہیں۔ ایم جی روڈ پر واقع بدھا بھون کو جی ایچ ایم سی کی طرف سے دفتری و تجارتی مقاصد کیلئے دیکھ بھال کی جاتی ہے۔ یہ کامپلکس سکندرآباد کے سرکاری محکمہ جات میں چند سب سے بڑے نادہندوں میں شامل ہے اور وہ آبرسانی بورڈ کو 1.67 کروڑ روپئے باقی ہے۔ بدھا بھون میں اسپیشل پروٹیکشن فورس ( ایس پی ایف ) ، ایکزیکیٹو انجینئر حسین ساگر اور تلنگانہ ویمنس کمیشن کے دفاتر واقع ہیں۔ اس آٹھ منزلہ عمارت کا گراؤنڈ فلور جی ایچ ایم سی کی طرف سے 19 تجارتی اداروں کو کرایہ پر دیا گیا ہے ۔ جنہیں آبرسانی و سیوریج بورڈ کی طرف سے متبادل ایام میں پانی سربراہ کیا جاتا ہے۔ سکندرآباد میں آبرسانی بورڈ کی طرف سے یومیہ مجموعی طور پر 22 ملین گیلن پانی سربراہ کیا جاتا ہے۔ ماہانہ 45 کروڑ روپئے اوسط آمدنی کی توقع کی جاتی ہے۔ بدھا بھون 1.67 کروڑ روپئے، ایم سی ایچ سوئمنگ پول 43 لاکھ روپئے، ہری ہر کلا بھون 67 لاکھ روپئے، ٹریفک پولیس اسٹیشن نزد پریڈ گراؤنڈس 20 لاکھ روپئے، ایم سی ایچ زونل آفس ( ماریڈ پلی ) 50 لاکھ روپئے اور قدیم ایم سی ایچ آفس 9.5 لاکھ روپئے کے آبرسانی بلس باقی ہیں۔ علاوہ ازیں صارفین( خانگی اداروں ) کی طرف 48 کروڑ روپئے کے بلس باقی ہیں۔ یہ بقایا جات صرف اس صورت میں ادا کئے جاسکتے ہیں جب اعلیٰ حکام کی طرف سے انہیں منظوری دی جائے۔