آبپاشی پراجکٹس پر مرکز کے فیصلہ کے خلاف پارلیمنٹ میں احتجاج کا فیصلہ

   

Ferty9 Clinic

ضرورت پڑنے پر کے سی آر کا دورہ دہلی، مرکزی وزراء سے نمائندگی کرنے ایم پیز کو ہدایت
حیدرآباد۔ /18 جولائی، ( سیاست نیوز) مرکز کی جانب سے کرشنا اور گوداوری دریاؤں پر تعمیر کردہ تمام بڑے پراجکٹس کو اپنے کنٹرول میں لینے کے فیصلہ کے خلاف ٹی آر ایس نے پارلیمنٹ میں آواز اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ تلگو ریاستوں کے درمیان آبی تنازعہ میں شدت کے بعد مرکز نے دونوں دریاؤں پر تعمیر کردہ تمام بڑے پراجکٹس کو کرشنا ریور مینجمنٹ بورڈ اور گوداوری ریور مینجمنٹ بورڈ کے تحت کرنے کا فیصلہ کیا جس پر 2 اکٹوبر سے عمل آوری ہوگی۔ پراجکٹس کے مینٹننس اور برقی کی پیداوار پر بھی اختیارات ریور بورڈ کو حاصل ہوں گے۔ مرکز کا دعویٰ ہے کہ آندھرا پردیش تنظیم جدید قانون کے تحت یہ فیصلہ کیا گیا جبکہ تلنگانہ حکومت نے اسے اختیارات میں بیجا مداخلت سے تعبیر کیا ہے۔ آندھرا پردیش حکومت نے مرکز کے اس فیصلہ کی تائید کی ہے۔ ٹی آر ایس نے پیر سے شروع ہونے والے پارلیمنٹ کے مانسون سیشن میں اس مسئلہ کو پیش کرنے کی تیاری کرلی ہے۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے ارکان پارلیمنٹ کو ہدایت دی ہے کہ تلنگانہ سے آبی تقسیم میں ناانصافیوں اور بجٹ کی عدم اجرائی جیسے اُمور پر آواز اٹھائیں۔ چیف منسٹر نے ارکان پارلیمنٹ سے کہا کہ راجیہ سبھا اور لوک سبھا دونوں ایوانوں میں جب کبھی بھی موقع آئے تلنگانہ کے حقوق پر سختی سے آواز اٹھائی جائے۔ انہوں نے آندھرا پردیش کی تقسیم کے موقع پر طئے شدہ قواعد کے حق میں جدوجہد کرنے کی ہدایت دی ہے۔ تلنگانہ سے متعلق زیر التواء مسائل کی تفصیلات ارکان پارلیمنٹ کو فراہم کی جارہی ہیں۔ سرکاری محکمہ جات کو ہدایت دی گئی کہ وہ مرکز سے زیر التواء مسائل پر مشتمل رپورٹ ارکان پارلیمنٹ کے حوالے کریں۔ ارکان پارلیمنٹ متعلقہ مرکزی وزراء سے ملاقات کرتے ہوئے انہیں یادداشت پیش کریں گے۔ کورونا وباء کے آغاز کے بعد سے مرکز کی جانب سے ویکسین اور دیگر اُمور میں تلنگانہ کے ساتھ ناانصافی کا معاملہ جاری ہے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق چیف منسٹر نے ارکان پارلیمنٹ سے کہا کہ وہ ضرورت پڑنے پر وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کریں اور ریاست کے تمام درپیش مسائل سے واقف کرائیں۔ چیف منسٹر نے اس بات کا اشارہ دیا کہ کرشنا اور گوداوری کے آبپاشی پراجکٹس پر کنٹرول سے متعلق حالیہ فیصلہ کی مخالفت میں وہ دہلی کا دورہ کرسکتے ہیں۔