آبی تنازعات کے حل میں اہم پیشرفت، تلگو ریاستوں کے چیف منسٹرس کے اجلاس میں اہم فیصلے

,

   

(مرکزی وزیر جل شکتی سی آر پاٹل کی مساعی کامیاب)
عہدیداروں اور انجینئرس کی کمیٹی، ذخائر آب پر ٹیلی میٹری آلات کی تنصیب، گوداوری بورڈ تلنگانہ میں ،کرشنا بورڈ آندھرا پردیش میں رہے گا
بنکاچرلا پراجکٹ پر کوئی بات چیت نہیں، تلنگانہ کی اہم کامیابی، مذاکرات جاری رکھنے ریونت ریڈی اور چندرا بابو نائیڈو کا اتفاق

حیدرآباد۔ 16 جولائی (سیاست نیوز) تلگو ریاستوں کے درمیان آبی تنازعہ کی یکسوئی کے لئے مرکزی وزیر جل شکتی سی آر پاٹل کی جانب سے نئی دہلی میں دونوں ریاستوں کے چیف منسٹرس کے اجلاس میں کئی اہم امور پر اتفاق رائے ہوا اور یہ اجلاس دیرینہ آبی تنازعات کے حل کی سمت اہم پیشرفت ثابت ہوا۔ چیف منسٹر تلنگانہ ریونت ریڈی، وزیر آبپاشی اتم کمار ریڈی، چیف منسٹر آندھرا پردیش این چندرا بابو نائیڈو، آندھرا پردیش کے وزیر آبپاشی این رامانائیڈو نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس میں کرشنا اور گوداوری کے پانی میں دونوں کی حصہ داری کے تعین اور ریور مینجمنٹ بورڈ کے سلسلہ میں اہم فیصلے کئے گئے۔ اجلاس کی خصوصیت یہ رہی کہ گزشتہ کچھ عرصہ سے متنازعہ بنکاچرلا پراجکٹ اجلاس کے ایجنڈہ میں شامل نہیں رہا ہے اور اس مسئلہ پر کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔ آندھرا پردیش کی جانب سے ایجنڈہ میں بنکاچرلا پراجکٹ کو شامل کیا گیا تھا لیکن تلنگانہ حکومت نے اس کی مخالفت کی۔ اجلاس میں تلگو ریاستوں کے چیف منسٹرس نے 4 اہم امور پر اتفاق رائے کیا ہے۔ ریونت ریڈی کی تجویز پر آندھرا پردیش حکومت نے آبپاشی پراجکٹ سے پانی کے اخراج کا تعین کرنے کے لئے ٹیلی میٹری آلات نصب کرنے سے اتفاق کیا۔ گوداوری ریورمینجمنٹ بورڈ کا تلنگانہ میں اور کرشنا ریور مینجمنٹ بورڈ کا آندھرا پردیش میں قیام کا اجلاس میں فیصلہ ہوا۔ سری سیلم پراجکٹ کے مرمتی کاموں کیلئے آندھرا پردیش نے منظوری دیدی۔ دونوں ریاستوں میں گوداوری اور کرشنا ندیوں پر موجود پراجکٹس سے متعلق زیر التواء مسائل کے حل کے لئے عہدیداروں اور ماہرین پر مشتمل کمیٹی کی تشکیل کا فیصلہ کیا گیا۔ یہ کمیٹی اندرون ایک ہفتہ تشکیل دی جائے گی۔ دونوں ریاستوں کے درمیان مذاکرات خوشگوار ماحول میں ہوئے اور فریقین نے بات چیت کا عمل جاری رکھنے کا فیصلہ کیا تاکہ دیرینہ حل طلب مسائل کی خوشگوار یکسوئی ہوسکے۔ مرکزی حکومت نے آندھرا پردیش کو ہدایت دی ہے کہ سری سیلم پراجکٹ کے مرمتی کام فوری انجام دیئے جائیں کیونکہ یہ پراجکٹ پانی اور برقی کے اعتبار سے دونوں ریاستوں کے لئے اہمیت کا حامل ہے۔ کرشنا اور گوداوری ریورمینجمنٹ بورڈس آندھرا پردیش تنظیم جدید قانون 2014 کے مطابق پانی کی تقسیم کا تعین کریں گے۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے چیف منسٹر ریونت ریڈی نے کہا کہ دریاؤں کے پانی کے مسئلہ پر تنازعات کے حل کے لئے عہدیداروں اور انجینئرس پر مبنی کمیٹی کی رپورٹ پر آئندہ کے فیصلوں کا انحصار رہے گا۔ ریونت ریڈی نے کہا کہ گوداوری پر تعمیر کئے جانے والے بنکاچرلا پراجکٹ پر اجلاس میں کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ یہ اپیکس کمیٹی کا اجلاس نہیں تھا لہذا بنکاچرلا پراجکٹ موضوع بحث نہیں رہا۔ ریونت ریڈی نے الزام عائد کیا کہ کے سی آر حکومت نے تلنگانہ کے آبی حقوق پر آندھرا پردیش سے سمجھوتہ کرتے ہوئے تلنگانہ کو نقصان پہنچایا۔ ان کی غلطیوں کو درست کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس میں مرکزی حکومت نے محض آرگنائزر کا رول ادا کیا ہے اور مرکز نے کسی ریاست کے حق میں بات نہیں کی۔ چیف منسٹر کے مطابق اجلاس میں کئے گئے فیصلے تلنگانہ کی جیت ہے۔ انہوں نے کہا کہ 4 مختلف امور پر بات چیت کی گئی جن کے بارے میں آئندہ فیصلے کئے جائیں گے۔ چیف منسٹر نے کہا کہ تنازعات کے حل کے لئے مذاکرات ضروری ہیں، اگر ایک دوسرے پر بھروسہ نہ کیا جائے تو کوئی پیشرفت نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ نے کبھی بھی ٹکراؤ کی بات نہیں کی ہے جبکہ بعض گوشے دونوں ریاستوں میں تنازعات کو ہوا دینا چاہتے ہیں۔ تنازعات کے بغیر مسائل کا حل تلاش کرنا تلنگانہ حکومت کا ایجنڈہ ہے۔ چیف منسٹر نے بتایا کہ مرکزی حکومت کے اداروں نے خود بھی بنکاچرلا پراجکٹ پر اعتراضات درج کرائے ہیں۔ وزیر آبپاشی اتم کمار ریڈی نے کہا کہ تمام ذخائر آب اور کنالس سے پانی کے اخراج کی جانچ کے لئے عصری ٹیلی میٹری سسٹم کا استعمال کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کرشنا ندی کے پانی کے استعمال سے متعلق اعداد و شمار پر حکومت تلنگانہ کو شبہات ہیں۔ ٹیلی میٹری سسٹم نصب کرنے کی مرکز سے درخواست کی گئی، اگر مرکزی حکومت فنڈس فراہم نہیں کرتی تو ریاستیں اپنے طور پر یہ سسٹم نافذ کریں گی۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ سابق بی آر ایس حکومت نے آبی حقوق کے تحفظ پر توجہ نہیں دی تھی۔ اتم کمار ریڈی نے چیف منسٹرس کے اجلاس کو تنازعات کی یکسوئی کی سمت اہم پیشرفت قرار دیا اور امید ظاہر کی کہ مذاکرات کے ذریعہ ہی دونوں ریاستیں آبی تنازعات کا حل تلاش کریں گی۔ 1