ریاض: سعودی عرب کی میزبانی میں ’ایک پانی‘ سربراہی اجلاس جس کا سعودی عرب نے پہلے اعلان کیا تھا 3 دسمبر کو ریاض میں شروع ہو ا ہے۔ اس اجلاس کا مقصد پانی کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ممالک اور تنظیموں کی کوششوں کو ایک جامع انداز میں مربوط مربوط کرنا ہے۔سعودی ولیعہد اور وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان کی سرپرستی میں ہونے والے اجلاس میں آبی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مہارتوں میں اضافے، تجربات اور ٹیکنالوجیز کے تبادلہ، تحقیق، ترقی اور اختراع کو فروغ دینے پر زور دیا جائے گا۔فرانس کے صدر عمانویل میکرون اور ان کے ہمراہ وفد گذشتہ روز ریاض پہنچا۔ فرانسیسی صدر بھی اس عالمی کانفرنس میں شرکت کریں گے۔ اس کے علاوہ مراکش کے وزیر اعظم عزیز اخنوش اور ان کے ہمراہ وفد بھی ریاض پہنچا ہے۔ جمہوریہ منگولیا کے وزیر اعظم اویون اردن لووسانمسارے شرکت کے لیے پہنچ چکے ہیں۔اس کے علاوہ کئی دوسرے ممالک کے سربراہان اور وفد “ایک پانی” سمٹ میں شرکت کے لیے ریاض پہنچے ہیں۔ پانی کے بچاؤ اور اس اس حوالے سے سمٹ کو سب سے بڑا عالمی ایونٹ سمجھا جاتا ہے جو آبی وسائل کے استعمال اور تحفظ میں بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینے میں معاون ثابت ہوگا۔سعودی عرب کی جانب سے ون واٹر سمٹ کی میزبانی دنیا بھر میں پانی کے چیلنجوں سے نمٹنے میں بین الاقوامی سطح پر سعودی عرب کے سرکردہ کردار اور ماحولیاتی پائیداری کے مسائل کے تناظر میں اس کے عزم کا اظہار ہے۔ اس حوالے سے سعودی عرب نے کئی دہائیوں سے پانی کی پیداوار میں اہم عالمی تجربہ فراہم کیا ہے۔
پانی کی نقل و حمل ، تقسیم اور اس کے چیلنجوں کے لیے تکنیکی حل پیش کرنے کے حوالے سے مملکت پیش پیش ہے۔سعودی عرب ایک پائیدار اور محفوظ پانی کے مستقبل کو یقینی بنانے، آبی وسائل کو برقرار رکھنے اور ترقی دینے، آنے والی نسلوں کے لیے زیر زمین پانی کو محفوظ کرنے، محفوظ سپلائی ، اعلیٰ معیار اور موثر پانی کی خدمات فراہم کرنے کے لیے قومی آبی حکمت عملی 2030 کو نافذ کرنے کے لیے کام کر رہا ہے۔اس وقت سعودی عرب نے عالمی آبی تنظیم کے قیام کے لیے ایک اقدام کیا تاکہ پانی کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ممالک اور تنظیموں کی کوششوں کو ایک جامع انداز میں حل کیا جا سکے۔