آب و ہوا کی تبدیلی: کیلیفورنیا میں پانی کی شدید قلت، پابندیوں کا اطلاق

   

نیویارک : امریکی ریاست کیلیفورنیا کے لوگوں نے موسم بہار کے بعد اس ہفتے پہلی بار بارش ہونے پر خوشی اور مسرت کا اظہار کیا۔ کیلی فورنیا طویل عرصے سے خشک سالی کی صورت حال سے گزر رہا ہے، گرم اور خشک موسم اور پانی کی قلت نے کئی مسائل پیدا کر دیئے ہیں۔جیسے ہی بارش شروع ہوئی، گورنرگیون نیوسم نے ریاست بھر میں خشک سالی کی ایمرجنسی جاری کرتے ہوئے حکام کو یہ اجازت دی کہ اگر وہ چاہیں تو ریاست بھر میں پانی کی لازمی پابندیاں نافذ کر سکتے ہیں۔لیکن دوسری جانب موسمیات کے عہدے داروں نے اس ہفتے شمالی کیلی فورنیا کے پہاڑوں اور وسطی وادی کے علاقوں میں 7 انچ تک مینہ برسنے کی پیش گوئی کی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کیلی فورنیا میں خشک سالی کا سبب آب و ہوا کی تبدیلی ہے تو گورنر کا حکم ایک معنی رکھتا ہے۔کیلی فورنیا کی ریاست کئی دہائیوں سے اپنی ضرورت کے پانی کے لیے سردیوں کے موسم میں پہاڑوں پر گرنے والی برف اور بارشوں پر انحصار کر رہی ہے، جس کا پانی ندیوں اور دریاؤں سے گزرتا ہوا جھیلوں کے ایک بڑے نظام کو پانی مہیا کرتا ہے۔ پھر یہ جھیلیں کاشت کاری، بجلی کے حصول اور روزمرہ ضروریات پوری کرنے کے لیے پانی مہیا کرتی ہیں۔ لیکن رفتہ رفتہ پہاڑوں پر برف باری اور بارشوں میں مسلسل کمی ہو رہی ہے، جس کی زیادہ تر وجہ گرم اور خشک موسم ہے۔
اس سال موسم بہار میں، سیرا نیواڈا پہاڑی سلسلے میں پڑنے والی برف کیلی فورنیا کے تاریخی اوسط کے مقابلے میں 60 فی صد رہی۔ جب کہ جھیلوں اور آبی ذخائر میں پہنچنے والا پانی اتنا ہی تھا جتنا کہ 2015 میں تھا۔ لیکن اس وقت برف باری تاریخی اوسط کے مقابلے میں صرف پانچ فی صد ہوئی تھی۔ماہرین کہتے ہیں کہ ذخیرہ ہونے والے پانی کی مقدار میں کمی کی وجہ گرم موسم اور خشک زمین ہے، جس کی وجہ سے پانی بخارات بن کر اڑتا رہا اور پیاسی زمین میں جذب ہوتا رہا۔ڈارٹ ماؤتھ کالج میں جغرافیہ کے پروفیسر اور خشک سالی سے متعلق ادارے کے شریک سربراہ جسٹن مانکن کہتے ہیں کہ، آپ اس قسم کی خشک سالی کے متعلق نہیں جانتے جو ہم امریکہ کے مغربی حصے میں دیکھ رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ گرم ماحول زمین کی سطح سے پانی کی زیادہ مقدار کو بخارات میں تبدیل کر دیتا ہے جس کی وجہ سے لوگوں کے روزمرہ استعمال، پن بجلی اور فصلوں کے لیے دستیاب پانی کی مقدار میں کمی ہو جاتی ہے۔