آج سے کشمیر کی وادیوں میں گھوم سکیں گے سیاح، 65 دن سے لگی پابندی ہٹی

,

   

Ferty9 Clinic

سیاح آج 10 اکتوبر سے جنت کہے جانے والے جموں،کشمیر کی خوبصورت وادیوں میں گھومنے جاسکیں گے۔ دو مہینے پہلے دہشت گردانہ خطرے کے مد نظر سیاحوں کے جموں۔کشمیر میں داخلے پر روک لگادی گئی تھی۔ یہی نہیں سیاح اس وقت جموں۔کشمیر میں موجود تھے۔ جموں۔کشمیر کے گورنر ستیہ پال ملک نے پیر کو سکیورٹی ریویو میٹنگ کے بعد سیحوں کے داخلے پر پابندی ہٹانے کا فیصلہ کیا تھا۔ 

غور طلب ہے کہ حکومت نے دہشت گردانہ خطرے کی خفیہ اطلاع کا حوالہ دیتے ہوےے امرناتھ یاترا کو بھی بیچ میں روک دیا تھا۔ اس کے بعد سے کسی کو بھی وادی میں رکنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔ 

اس قدم کے تین دنوں کے اندر مرکزی حکومت نے پارلیمنٹ میں آرٹیکل370 کو رد کرنے کا فیصلہ کر لیا تھا۔ اسی کے ساتھ جموں،کشمیر سے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کا اعلان کردیا تھا۔ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کیلئے حکومت نے وادی میں سبھی فون لائن اور موبائل خدمات پر بھی روک لگادی تھی۔ 

 اسی دوران ریاست کے کافی لیڈران کو گرفتار کرلیا گیا تھا اورکی بھی ہنگامے سے بچنے کیلئے زیادہ سکیورٹی فورسز کو تعینات کیا تھا۔ 

دو مہینے سے زیادہ تک لگی پاندی میں اب ڈھیل دی گئی ہے۔ اس چھوٹ کا فائدہ زیادہ تر جموں کے لوگوں کو مل رہاتھا۔ کشمیر میں ابھی بھی کئی علاقوں میں موبائل او رانٹرنیٹ خدمات پر روک جاری ہے۔ 

ٹورسٹ آپریٹروں نے اگست کے آخر میں میڈیا کو بتایا تھا کہ سیاحوں کے نہ آنے کافی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ 5 اگست کے بعد محض 150 غیر ملکی مسافروں نے ہی کشمیر کا دورہ کیا ہے جبکہ شروع کے سات مہنوں میں 5 لاکھ سے زیادہ لوگ وادی میں گھومنے گئے تھے۔ 

ترجمان نے بتایا کہ گورنر ستیہ پال اگست شام کے 6 بجے سے روزانہ دو گھنٹے میٹنگیں کر رہے ہیں ان اجلاس میں قانونی پیش نظر پابندی لگانے کے بعد سیکورٹی صورت حال کا جائزہ لیا گیا۔ 

اس سے پہلے گورنر نے سیب کی خریداری کے بارے میں بھی اگاہ کیا جو 850 ٹن اور 3.25 کڑوڑ پار کرچکا ہے ان کا کہنا ہے کہ سیب کے شرحوں میں کچھ تبدلیاں کی جارہی ہے، جس کا جلد ہی اعلان کیا جائے گا۔