آج نصف شب کے بعد کسی آر ٹی سی ملازم کو کام پر نہیں لیا جائیگا

   

ہائیکورٹ نے کوئی ہدایت نہیں دی ۔ مخالف فیصلہ پر سپریم کورٹ کا راستہ کھلا ۔ حکومت کا سخت موقف

حیدرآباد 4 نومبر ( پی ٹی آئی ) آر ٹی سی کے ہڑتالی ملازمین کے خلاف اپنے موقف میں سختی پیدا کرتے ہوئے حکومت تلنگانہ نے آج فیصلہ کیا کہ 5 نومبر کی مہلت ختم ہوجانے کے بعد کسی بھی ملازم کو کام پر واپس نہیں لیا جائیگا ۔ حکومت نے کہا کہ اگر ملازمین اپنی ہڑتال جا ری رکھتے ہیں تو حکومت بھی خانگی بس آپریٹرس کو 5,000 روٹس پر بسیں چلانے کی اجازت دینے کے اپنے منصوبے پر عمل کردے گی ۔ ریاست میں جملہ 10,400 روٹس پر بسیں چلائی جاتی ہیں۔ اگر حکومت خانگی آپریٹرس کو بسیں چلانے کی اجازت دیتی ہے تو تلنگانہ آر ٹی سی کا وجودہی ختم ہو کر رہ جائیگا ۔ ایک سرکاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ اس صورتحال کیلئے صرف ملازمین ہی ذمہ دار ہونگے اور ایسے میں انہیں چاہئے کہ آیا وہ اپنی ملازمتیں بچانا چاہتے ہیں یا پھر اپنے افراد خاندان کیلئے مشکلات کی وجہ بنیں گے ۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راو نے آج ایک جائزہ اجلاس کی صدارت کی جس میں وزیر ٹرانسپورٹ پی اجئے کمار اور اعلی عہدیدار شریک تھے ۔ اجلاس میں اس تاثر کا اظہار کیا گیا کہ یونین کے عہدیدار ملازمین کو ہائیکورٹ میں جاری مقدمہ کے ذریعہ جھوٹی تسلیاں دے رہے ہیں۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ قانونی ماہرین کے بموجب ہائیکورٹ نے حکومت کو اس ہڑتال کے تعلق سے کوئی ہدایت نہیں دی ۔ اس سلسلہ میں عدالت کچھ نہیں کرسکتی ۔ اجلاس میں اس خیال کا اظہار کیا گیا کہ اگر یہ مسئلہ سپریم کورٹ جاتا ہے تو مزید طوالت اختیار کر جائیگا ۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ اگر ہائیکورٹ کا حکمنامہ حکومت کے برعکس بھی آتا ہے تو حکومتاور آر ٹی سی انتظامیہ کی جانب سے سپریم کورٹ میں اپیل کی جائے گی ۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ماضی کے تجربات کی روشنی میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ سپریم کورٹ میں اگر مقدمہ جائے تو پھر مہینے اور کئی سال بھی لگ سکتے ہیں۔ یہ ایک کبھی ختم نہ ہونے والی جدوجہد ہوگی ۔ ایسے میں ورکرس کا اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا ۔ چیف منسٹر چندر شیکھر راو نے ہفتہ کو کہا تھا کہ ریاستی کابینہ نے 10,400 کے منجملہ 5100 روٹس پر خانگی آپریٹرس کو بسیں چلانے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے ۔ انہوں نے خبردار کیا تھا کہ اگر ورکرس 5 نومبر کی نصف شب تک ہڑتال ختم نہیں کرینگے تو دوسری روٹس پر بھی خانگی آپریٹرس کو اجازت دیدی جائے گی ۔ ملازمین کی یونینیں چاہتی ہیں کہ حکومت ہڑتال ختم کرنے ان سے مذاکرات کیلئے آمادہ ہوجائے ۔