اداکار ڈاکٹر رام مانک سے بات چیت
محمد عبدالسلام
ڈاکٹر رام مانک ٹالی ووڈ کیلئے کوئی انجانا نام نہیں ہے۔ تلگو شائقین فلم انہیں پچھلے 40 سال سے تقریباً 250 سے بھی زائد تلگو فلموں کے مختلف کرداروں میں دیکھتے آرہے ہیں۔ رام مانک کی پیدائش نورخاں بازار میں ہوئی، جہاں وہ سابق ریاستی وزیرداخلہ جناب محمود علی کے پڑوسی تھے۔ رام مانک نے بتایا کہ ان کے والد سی رام چندر راؤ جو محکمہ پولیس میں سرکل انسپکٹر تھے کے جناب محمود علی کے والد سے گہرے دوستانہ تعلقات تھے۔ رام مانک نے ایم اے کے بعد تلگو لٹریچر کے ذریعہ تلگو یونیورسٹی سے ڈاکٹریٹ کی۔ ان کا فلموں میں آنا محض اتفاق نہیں تھا بلکہ ان کے تمام افراد خاندان فلموں کے ذریعہ این ٹی راماراؤ کے بڑے فین تھے اس ماحول کی وجہ سے رام مانک بھی 7 یا 8 سال کی عمر سے ہی این ٹی آر کی فلمیں شوق سے دیکھنے لگے۔ کافی کم عمری میں ہی 1982ء میں این ٹی راما راؤ کی جانب سے سیاسی پارٹی تلگودیشم کے قیام کے بعد رام مانک بھی این ٹی آر کے ساتھ سرگرم ہوگئے۔ یہ صرف ان کی این ٹی آر سے والہانہ محبت تھی۔ انھیں نہ ہی سیاست سے کوئی دلچسپی تھی اور نہ ہی سیاسی عہدوں سے۔ اس دوران ان کے ہری کرشنا سے بھی خاص دوستانہ تعلقات ہوگئے۔ انہوں نے اپنا زیادہ وقت اس وقت کے اسپیکر جی نارائن راؤ، چندرا بابو نائیڈو سابق چیف منسٹر کے چندرشیکھر راؤ کے ساتھ گذارا لیکن رام مانک نے اچھی خاصی پہچان کے باوجود کبھی کسی سے کوئی مدد یا خواہش کا اظہار نہیں کیا۔ سینکڑوں تلگو فلموں میں مختلف یادگار کردار نبھاتے آرہے رام مانک بتاتے ہیں کہ وہ اپنی زندگی میں ایڈیٹر روزنامہ سیاست جناب زاہد علی خان کی شخصیت سے بیحد متاثر رہے۔ ان سے ان کی پہلی ملاقات 1990 میں انتخابات کے دوران تلگودیشم پارٹی آفس میں ہوئی تھی۔ اسی دن سے وہ ایڈیٹر سیاست کی شخصیت اور ان کی بے لوث عوامی خدمات سے متاثر ہیں۔ رام مانک جناب زاہد علی خان کو اپنا آئیڈیل اور گرو مانتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نئی نسل میں اب عامر علی خان کی خدمات قابل ستائش ہے۔ ان کے خیال میں عامر علی خان جیسی شخصیت کو سرکاری سطح پر کام کرنے کا موقع ملتا ہے تو قوم کا بڑا فائدہ ہوسکتا ہے۔ رام مانک کا ماننا ہے کہ ان جیسی شخصیتوں کی صلاحیتوں سے مستفید نہ ہونا یہ سیاسی پارٹیوں کی بدقسمتی ہے جو بلالحاظ مذہب و ملت سماج کے ہر فرد اور طبقہ سے جڑے ہوئے ہیں۔ رام مانک نے 1985 میں ’’ای پرشنا کو بدلی ایدی‘‘ سے اپنے ایکٹنگ کیریئر کا آغاز کیا اور اپنے چاردہوں پر مشتمل ایکٹنگ کیریر میں ٹالی ووڈ کے کئی نامور اداکاروں جیسے این ٹی راماراؤ، ناگیشور راؤ، کرشنا، راج شیکھر، چرنجیوی، موہن بابو، ناگرجنا، سری ہری، سمن، وینکٹیش، بالاکرشنا، پرکاش راج، وجئے شانتی، ارجن، جگپتی بابو، الوارجن، اودے کرن اور علی جیسے اداکاروں کے ساتھ کام کیا ہے۔ رام مانک نے ایکٹنگ کے ساتھ ڈانس کی تربیت بھی حاصل کی۔ وہ کراٹے میں بلیک بیلٹ ہیں۔ وہ ٹالی ووڈ کی آرٹسٹس تنظیم مووی آرٹسٹس اسوسی ایشن (ما) کے فاونڈر ممبر ہیں اور اب تک 11 دفعہ رکن رہ چکے ہیں۔ ان کے گھر کے دیوان خانہ میں سجی ان کی مختلف اداکاروں کے ساتھ تصاویر اور بیشمار ایوارڈس اور ٹرافیاں ان کی کامیاب اداکاری کی گواہی دیتی ہیں۔ رام نائیک اپنی تینوں بیٹیوں کی شادی کرچکے ہیں۔ اتنے برسوں تک تلگو فلم انڈسٹری میں کام کرنے کے بعد وہ یہ کہتے ہوئے مایوس ہوجاتے ہیں کہ آج جہاں سماج میں مذہبی تفریق آچکی ہے ٹھیک اسی طرح انڈسٹری میں بھی آرٹسٹوں کو علاقائی اور ذات پات کے نام پر کام مل پارہا ہے۔