آج کسانوں کا ’چکہ جام ‘ ۔دہلی ،یوپی کو استثنا

,

   

کسانوں کی تنظیم کا فیصلہ ۔ احتجاجیوں سے ہائی وے پر پُرامن رہنے کی خواہش

نئی دہلی : سمیوکت کسان مورچہ جو تین زرعی قوانین کے خلاف احتجاج میں مصروف کسان یونینوں کی اجتماعی تنظیم ہے، اس نے جمعہ کو کہا کہ ہفتہ 6 فبروری کو دہلی میں چکہ جام نہیں ہوگا، حالانکہ اس نے پرزور انداز میں کہا کہ ملک کے دیگر حصوں میں کسان قومی اور ریاستی شاہراہوں پر راستے تین گھنٹوں تک پرامن انداز میں روکے رہیں گے۔ ایک بیان میں مورچہ نے کہا کہ ایمرجنسی اور لازمی خدمات جیسے ایمبولنس اور اسکول بس کو چکہ جام کے دوران نہیں روکا جائے گا، جو ہفتہ کو دوپہر 12 بجے سے سہ پہر 3 بجے تک منعقد کرنے کا پروگرام ہے۔ بیان میں بتایا گیا کہ دہلی کے اندرون چکاجام پروگرام نہیں ہوگا کیونکہ پہلے سے ہی احتجاج کے تمام مقامات چکاجام جیسی حالت میں ہیں۔ دہلی میں داخلہ کی تمام سڑکیں کھلی رہیں گی سوائے وہ جہاں کسانوں کے احتجاج کے مقامات پہلے سے متعین ہے۔ زیادہ تر پنجاب، ہریانہ اور مغربی اترپردیش سے تعلق رکھنے والے ہزاروں کسان دہلی کے تین سرحدی مقامات سنگھو، ٹیکری اور غازی پور میں زائد از 70 یوم سے کیمپ کئے ہوئے ہیں اور ان کا مطالبہ ہیکہ تینوں مرکزی زرعی قوانین کی مکمل تنسیخ کی جائے۔ اس دوران بتایا گیا کہ دہلی کے علاوہ اترپردیش اور اتراکھنڈ کو بھی 6 فبروری کے چکہ جام سے مستثنیٰ رکھا جائے گا۔ مورچہ کا آج کا بیان یوم جمہوریہ پر کسانوں کی دہلی میں منعقدہ ٹریکٹر ریالی پرتشدد ہوجانے کے بعد کسانوں کے نمائندہ ادارہ کا پہلا باضابطہ بیان ہے۔