آخری دنوں میں ٹیم انتظامیہ نے بہت مایوس کیا:یوراج سنگھ

   

نئی دہلی ۔28 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام ) ہندوستانی ٹیم کے کامیاب ترین سابق آل راونڈر یوراج سنگھ نے دعوی کیا کہ کیریئر کے آخری مرحلے میں ٹیم انتظامیہ نے انہیں مایوس کیا اور اگر انہیں مکمل حمایت ملی ہوتی تو وہ 2011 میں شاندار کارکردگی کے بعد ایک اور ورلڈ کپ کھیل سکتے تھے۔ یوراج نے کہاکہ مجھے دکھ ہوتا ہے کہ 2011 کے بعد میں ایک اور ورلڈ کپ نہیں کھیل سکا۔ ٹیم انتظامیہ اور اس سے منسلک لوگوں سے مجھے مشکل سے ہی کوئی تعاون ملا ، اگر اس طرح کی حمایت مجھے ملتی تو شاید میں ایک اور ورلڈ کپ کھیل لیا ہوتا۔ لیکن جو بھی کرکٹ میں نے کھیلا وہ اپنے طور پر کھیلا میرا کوئی گاڈفادرنہیں تھا۔یوراج نے کہا کہ فٹنس کے لئے لازمی یو یو ٹسٹ کامیاب کرنے کے باوجود ان کو نظر انداز کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ٹیم مینجمنٹ کو ان سے پیچھا چھڑانے کے طریقے ڈھونڈنے کے بجائے ان کے کیریئر کے سلسلے میں کھل کر بات کرنی چاہئے تھی۔ میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ مجھے 2017 چمپئنز ٹرافی کے بعد آٹھ سے نو میچ میں سے دو میں مین آف دی میچ کا ایوارڈ جیتنے کے بعد مجھے ٹیم سے باہر کر دیا جائے گا۔میں زخمی ہو گیا اور مجھے سری لنکا سیریز کی تیاری کے لیے کہا گیا۔ اچانک ہی مجھے واپس آنا پڑا اور 36 سال کی عمر میں ’یو یو ٹسٹ‘ کی تیاری کرنی پڑی۔ یہاں تک کہ یو یو ٹسٹ کامیاب کرنے کے بعد مجھے گھریلو کرکٹ میں کھیلنے کو کہا گیا۔انہیں ایسا لگا تھا کہ میں اس عمر میں اس ٹسٹ کو کامیاب نہیں کر پاؤں گا۔ اس سے ان کے لئے مجھے باہر کرنے میں آسانی ہو جاتی۔یوراج نے کہاکہ مجھے لگتا ہے کہ یہ بدقسمتی کی بات تھی کیونکہ جس کھلاڑی نے 15۔ 16 سال تک بین الاقوامی کرکٹ کھیلا ہو، اس سے براہ راست بیٹھ کر بات کرنی چاہئے۔کسی نے بھی مجھے کچھ نہیں کہا،نہ ہی کسی نے ویریندر سہواگ یا ظہیر خان سے ایسا کہا۔اس کے باوجود یوراج نے کہا کہ انہیں کھیل سے سبکدوش پرکوئی افسوس نہیں ہے۔میرے ذہن میں بہت سی چیزیں چل رہی تھیں۔