جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والے آئین کے آرٹیکل 370 اور 35 اے کو منسوخ کرنے اور ریاست کو دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کرنے کے 5 اگست کے مرکزی حکومت کے فیصلے کے بعد سے وادی کشمیر مسلسل 39 ویں روز جمعرات کو بھی بند رہی اور معمولات کی زندگی بری طرح متاثررہی ۔سرکاری ذرائع کے مطابق وادی میں فی الحال کسی بھی مقام پرکرفیو نافذ نہیں ہے لیکن دفعہ 144 کے تحت چاریا اس سے زیادہ لوگوں کے ایک مقام پر جمع ہونے پر پابندی لاگو ہے ۔ ایسا امن وامان برقرار رکھنے کے لئے احتیاطی طورپرکیا گیا ہے۔
ذرائع نے حالات کو پوری طرح پر امن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ رات کے دوران کہیں سے کسی ناخوشگوارواقعہ اور امن وقانون کی خلاف ورزی کی اطلاع نہیں ہے۔ وادی میں بھارت سنچار نگم لمیٹڈ یعنی بی ایس این ایل اور دیگر کمپنیوں کی انٹرنیٹ خدمات 5اگست سے معطل ہے لیکن گزشتہ جمعہ سے تمام ٹیلی فون ایکسچینج سے لینڈ لائن خدمات شروع کردی گئی۔ وادی کشمیر میں تمام دکانیں اور کاروباری ادارے بند رہے اور سڑکوں سے گاڑیاں بھی ندارد رہی ۔ کسی بھی طرح کے مظاہرے کو روکنے کے لئے یہاں بڑی تعداد میں سکیورٹی فورس تعینات ہے۔