امریکی صدر بائیڈن کا ماسٹر اسٹروک
دو ہندوستانی نژاد سونال شا اور امیت جانی کا آر ایس ایس، بی جے پی سے تعلق
واشنگٹن : امریکی صدر جوبائیڈن نے آر ایس ایس اور بی جے پی سے وابستگی رکھنے والے ڈیموکریٹس کو اپنے نظم و نسق کی ٹیم سے نکال دیا ہے۔ صدارتی عہدہ سنبھالنے کے فوری بعد بائیڈن نے کئی اہم اقدامات کئے۔ ان میں آر ایس ایس نظریہ کے حامل ہندوستانی نژاد امریکی ڈیموکریٹس کو پسند نہ کرتے ہوئے انہیں ٹیم سے دور رکھا ہے۔ دو ہندوستانی امریکی سونال شا اور امیت جانی کو بائیڈن کی ٹیم سے نکال دیا گیا ہے کیونکہ یہ دونوں آر ایس ایس اور بی جے پی سے تعلق رکھتے ہیں۔ ایک درجن سے زائد ہندوستانی امریکی تنظیموں نے بائیڈن نظم و نسق پر زور دیا تھا کہ وہ اپنی حکومت کو تعصب پسندوں سے پاک رکھے۔ اس لئے بائیڈن نے تعصب پسند فرقہ پرست قائدین کو دور رکھا ہے۔ واضح رہیکہ صدر امریکہ کی حیثیت سے حلف لینے سے قبل بائیڈن پر زور دیا جارہا تھا کہ وہ مودی حکومت کی آمریت پسندانہ حکمرانی کے خلاف اظہارخیال کریں۔ صدارتی حلف لینے کے بعد مودی حکومت پر شکنجہ کسا جائے۔ ہندوستانی نژاد امریکیوں کے ایک گروپ نے بائیڈن پر زور دیا تھا کہ وہ مودی حکومت کے ساتھ سختی سے پیش آئیں اور اپنی ٹیم میں آر ایس ایس جیسی انتہاء پسند ہندو تنظیموں سے وابستہ رہنے والے افراد کو دور رکھیں۔ امریکی تنظیموں نے یہ بھی کہا تھا کہ ہندوستان میں اقلیتوں کو ظلم و زیادتی کا شکار بنایا جارہا ہے۔ ان کی آزادی کو کچل کر رکھ دیا گیا ہے۔ دلتوں پر بھی مظالم ہورہے ہیں۔ اس گروپ نے صدر بائیڈن کو مکتوب بھی لکھا تھا اور ان سے کہا تھا کہ وہ ہاؤس H.Res.745 کی حمایت کریں۔ یہ بل امریکی کانگریس میں ایک قرارداد کی حیثیت رکھتا ہے جس میں زور دیا گیا ہیکہ ہندوستان میں مسلمانوں پر ہونے والے ظلم و زیادتی کا نوٹ لیتے ہوئے مودی حکومت کو انسانی حقوق کا تحفظ کرنے کیلئے پابند کیا جائے۔ مودی حکومت میں اقلیتوں کے حقوق پامال کئے جارہے ہیں۔ شہریت ترمیمی قانون پر عمل کرتے ہوئے ہندوستان میں سیکولرازم کو ختم کیا جارہا ہے۔ ہندوستانی نژاد امریکیوں نے بائیڈن سے کہا کہ وہ بی جے پی اور آر ایس ایس کے نظریہ کے ساتھ چلنے والی مودی حکومت کے ساتھ احتیاط سے روابط اختیار کریں۔