آر ایس ایس کے گڑھ ناگپور میں این آر سی کیخلاف زبردست ریالی

,

   

مودی حکومت کے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ملک بھر میں احتجاجی مظاہروں میں شدت

ناگپور ۔ 8 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) شہریت ترمیمی قانون اور قومی سٹیزن شپ رجسٹریشن اور این پی آر کے خلاف ملک بھر میں جاری احتجاج میں شدت پیدا ہوگئی ہے۔ مودی حکومت کی جانب سے لائے گئے ان قوانین کو واپس لینے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔ آر ایس ایس کے مضبوط گڑھ ناگپور میں بھی آج ایک زبردست ریالی نکالی گئی۔ ملک میں باہر سے داخل ہونے والے افراد خاص کر مسلمانوں کو نشانہ بنانے کیلئے لائے گئے ان قوانین کو خطرناک قرار دیا جارہا ہے۔ ریالی میں حصہ لینے والی مختلف تنظیموں نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری ان قوانین کو منسوخ کردے۔ بہوجن کرانتی مورچہ کے بشمول کئی تنظیموں نے ریالی میں حصہ لیا۔ ان قوانین سے نہ صرف مسلمانوں کو نقصان ہورہا ہے بلکہ 5 فیصد ہندو بھی متاثر ہوں گے۔ ریالی میں حصہ لینے والی مسلم تنظیموں کے علاوہ او بی سی، بدھسٹ، عیسائی، سکھ اور دیگر طبقات کے افراد بھی شریک تھے۔ قابل ذکر بات یہ ہیکہ ریالی میں مسلم خواتین کی کثیر تعداد دیکھی گئی۔ ریالی کا آغاز ناگپور کے علاقہ محل میں واقع چھترپتی شیواجی مہاراج مجسمہ سے ہوا۔ یہاں سے ریالی نکل کر ڈاکٹر بڈاکاش چوک، بولیوار چوک، آگرشن چوک، مومن پورہ، کڈبی چوک، گڈگم چوک، ایل آئی سی چوک سے ہوتے ہوئے بابا صاحب امبیڈکر کے مجسمہ کے قریب پہنچ کر جلسہ عام میں تبدیل ہوگئی۔ جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے نیشنل مسلم فرنٹ کے ودربھا صدر ایڈوکیٹ رحمت علی کے علاوہ بہوجن کرانتی مورچہ کے روی کانت مشرم، حافظ باسط جے یو ایچ کے ساتھ روی گھوڈسور، اے سراج، قاسم کبیرخان اور دیگر نے خطاب کیا۔ مقررین نے کہا کہ ان خطرناک قوانین سے ہندوؤں کی اکثریت بھی متاثر ہوگی۔ جو لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ یہ قانون مسلم طبقہ کے خلاف ہے جبکہ اس قانون سے ہندوستان کا ہر طبقہ متاثر ہوگا۔ بیروزگاری بڑھے گی۔ غربت میں اضافہ ہوگا۔ شہریوں کی ناخواندگی میں اضافہ ہوتے جارہا ہے۔ حکومت ان مسائل پر توجہ دینے کی بجائے غیرضروری قوانین بنا کر پریشان کررہی ہے۔ اس ریالی کی خصوصیت یہ تھی کہ اس میں مسلم خواتین کی کثیر تعداد کے علاوہ نوجوانوں کی بھاری تعداد شامل تھی جو اپنے ہاتھوں میں قومی پرچم تھامے نعرے لگا رہے تھے۔ نوجوانوں نے انقلاب زندہ باد کے بھی نعرے لگائے۔