ڈرائیور کی موت پر کھمم میں بند ۔ ضلع بھر میں احتجاجی ریلیاں اور مظاہرے ۔ بند پرامن ۔ پولیس کا بیان
حیدرآباد 14 اکٹوبر ( سیاست ڈاٹ کام ) تلنگانہ اسٹیٹ آر ٹی سی ملازمین کی یونینوں کی جانب سے شروع کردہ غیر معیدنہ مدت کی ہڑتال کے 10 دن پورے ہوگئے جبکہ ضلع کھمم میں ایک آر ٹی سی ڈرائیور کی موت کے خلاف بند کا اہتمام بھی کیا گیا تھا ۔ 55 سالہ ڈی سرینواس ریڈی آر ٹی سی کھمم ڈپو کا ڈرائیور تھا جس نے ہفتہ کو خود سوزی کی کوشش کی تھی ۔ وہ کل دواخانہ میں زخموں سے جانبر نہ ہوسکا تھا ۔ سرینواس ریڈی کی موت کے چند گھنٹوں بعد ایک کنڈکٹر سریندر گوڑ نے بھی مبینہ طور پر اپنے گھر میں پھانسی لے کر خود کشی کرلی ۔ اس کی عمر 50 سال بتائی گئی ہے ۔ ایک اور آر ٹی سی ڈرائیور نے بھی ورنگل ضلع کے نرسم پیٹ ڈپو میں خود پر پٹرول چھڑک لیا تھا تاہم پولیس نے فوری مداخلت کرتے ہوئے اس کی خود سوزی کی کوشش کو ناکام بنادیا ۔ اس کی عمر 40 سال بتائی گئی تھی ۔ کھمم میں آج آر ٹی سی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی جانب سے بند کا اہتمام کیا گیا تھا اور اس کو مختلف سیاسی جماعتوں کی تائید بھی حاصل تھی ۔ احتجاجی ملازمین نے سارے ضلع میں مختلف مقامات پر مظاہرے کئے اور مختلف سیاسی جماعتوں اور تنظیموں نے بھی کھمم اور کوتہ گوڑم اضلاع میں ان ریلیوں میں حصہ لیا ۔ کھمم کمشنر پولیس تفسیر اقبال نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ بند پرامن رہا اور صورتحال معمول کے مطابق رہی ۔ حالانکہ دھرنے اور ریلیاں آر ٹی سی ملازمین و دوسروں کی جانب سے منظم کی گئیں تاہم دوکانیں وغیرہ کھلی رہیں۔ مختلف بس ڈپوز اور ساٹانڈز پر احتجاجی ملازمین اور ورکرس کی جانب سے متوفی ملازمین کیلئے تعزیتی جلسوں کا بھی اہتمام کیا گیا ۔ دوکانیں اور تجارتی ادارے کھمم میں کچھ مقامات پر بند رہے اور بند کے پیش نظر سکیوریٹی انتظامات سخت کردئے گئے تھے ۔ آر ٹی سی کی مختلف یونینوں سے تعلق رکھنے والے تقریبا 48,000 ملازمین 5 اکٹوبر سک ہڑتال پر ہیں اور اپنی ڈیوٹی کا بائیکاٹ کر رہے ہیں۔ ہڑتال کا اعلان یونینوں کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی جانب سے کیا گیا تھا ۔ ان کے مطالبات یہ ہیں کہ آر ٹی سی کو حکومت میں ضم کیا جائے ۔ تنخواہوں پر نظر ثانی کی جائے ۔ مختلف جائیدادوں پر بھرتیاں کی جائیں ۔ اس ہڑتال کے نتیجہ میں آر ٹی سی بسیں سڑکوں سے غائب ہیں جس کے نتیجہ میں مسافرین کو بے تحاشہ مشکلات کا سامنا ہے ۔ ہڑتالی ملازمین کی جانب سے ساری ریاست میں احتجاجی ریلیوں کا سلسلہ جاری ہے اور وہ حکومت کے خلاف نعرے لگا رہے ہیں۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راو نے اس ہڑتال پر سخت گیر موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ ملازمین نے ڈیوٹی پر حاضر نہ ہوتے ہوئے خود کو برطرف کرلیا ہے ۔ انہوں نے یہ بھی واضح کردیا کہ کسی بھی حال میں آر ٹی سی کو حکومت میں ضم نہیں کیا جائیگا ۔ انہوں نے احتجاجی ملازمین کے ساتھ کسی طرح کی بات چیت کا امکان مسترد کردیا تھا اور کہا تھا کہ انہیں دوبارہ ڈیوٹی پر نہیں لیا جائیگا ۔