آر ٹی سی ملازمین کے مطالبات جائز اور انصاف پر مبنی

   

کریم نگر میں ٹی پی سی سی ترجمان جی کانتم کی پریس کانفرنس

کریم نگر ۔ 19 ۔ اکٹوبر : ( سیاست نیوز) : تلنگانہ جدوجہد میں کلیدی کردار نبھانے والے آر ٹی سی ملازمین مزدور تحریک میں شدت پیدا کی تھی اور حصول تلنگانہ کے لیے قربانیاں بھی دی تھیں اور حکومت کو جھکنے پر مجبور کردیا تھا اور تلنگانہ کا حصول آسان کردیا تھا ۔ اس دوران کے سی آر نے آر ٹی سی کو حکومت میں ضم کردینے کا وعدہ کیا تھا ۔ ٹی پی سی سی ترجمان جی کانتم نے کہا کہ آج کے سی آر نے اپنے وعدے و تمام تیقنات اعلانات سے انحراف کیا ہے وہ آر اینڈ بی گیسٹ ہاوز میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ آر ٹی سی ملازمین 35 دن قبل ہی ہڑتال پر جانے کی نوٹس دی تھی ۔ اگر ان کے جائز مطالبات کی یکسوئی نہ کی جائے گی تو اس کے باوجود حکومت خاموش رہی ۔ اس کو کوئی جواب نہیں دیا ۔ جاریہ ماہ کی 5 تاریخ کی اسی دن تمام ملازمین کو نکال باہر کردیا جائے گا ۔ دھمکی دی ، انتہائی بدبختانہ طرز عمل ہے ۔ تقسیم کے وقت 57 ہزار ملازمین تھے ۔ یہاں 50 ہزار ملازمین کی تعداد کام کررہی ہے ۔ تلنگانہ ریاست کے قیام کے بعد ایک ملازم کا بھی اضافہ نہیں کیا گیا ۔ الٹا 7 ہزار ملازمین کی تعداد کم ہوگئی ۔ الزام عائد کیا ۔ 7000 کروڑ قرض میں مبتلا آندھرا پردیش تھی۔ جگن موہن ریڈی نے آر ٹی سی کو حکومت میں ضم کردینے سے اب صرف 500 کروڑ کا بقایا ہے ۔ تلنگانہ میں آخر کیوں ضم نہیں کیا جاسکتا ۔ سوال کیا ۔ آر ٹی سی روزانہ 1400 کروڑ روپئے فراہم کررہی ہے ۔ اس میں 400 کروڑ مرکزی و ریاستی حکومتوں کو ٹیکس کے ذریعہ ادائیگی کررہی ہے ۔ آر ٹی سی کو خانگیانے کے حوالے کرنے پر آر ٹی سی کے اثاثہ جات جائیدادیں ، رامیشور راؤ ، کرشنا ریڈی کے حوالے کیے جانے کی منصوبہ بندی کرلی گئی ہے ۔ الزام عائد کیا ۔ آر ٹی سی کی جدوجہد جاری ہے ۔ اسی لیے کانگریس ، بی جے پی دیگر حزب مخالف پارٹیاں ، ٹیچرس کی یونینوں، تنظیموں کے بشمول ٹی آر ایس کے تین وزراء، 30 ارکان اسمبلی بھی تائید میں ہیں ۔ اب تو بھی آر ٹی سی کو حکومت میں شامل کرلے ۔ جی کانتم نے مطالبہ کیا ۔ اس موقع پر اے سرینواس ، اجئے این رویندر وغیرہ شریک تھے ۔۔