مہالکشمی اسکیم سمیت شرح سود میں کمی‘ ایمپلائز کے بقایاجات کی ادائیگی و دیگر امور کا جائزہ
حیدرآباد۔ 10 ستمبر (سیاست نیوز) چیف منسٹر اے ریونت ریڈی نے عوامی ضروریات کے مطابق آر ٹی سی کی نئی بسیں خریدنے کے لئے حکمت عملی تیار کرنے کی عہدیداروں کو ہدایت دی۔ منگل کو چیف منسٹرنے سکریٹریٹ میں ٹی جی آر ٹی سی کا اجلاس طلب کیا جس میں مہالکشمی اسکیم، آر ٹی سی کے قرض اور آر ٹی سی کو نفع بخش ادارے میں تبدیل کرنے کے لئے عہدیداروں سے تبادلہ خیال کیا۔ عہدیداروں نے چیف منسٹر کو بتایا کہ مہالکشمی اسکیم سے خواتین بھرپور استفادہ کررہی ہیں۔ تاحال 83.42 کروڑ خواتین نے آر ٹی سی بسوں میں مفت سفر کیا ہے۔ ٹکٹ لئے بغیر آر ٹی سی بسوں میں سفر کرنے سے تلنگانہ کی خواتین کو 2,840.71 کروڑ روپے کی بچت ہوئی ہے۔ وزیر ٹرانسپورٹ پونم پربھاکر نے کہا کہ مہالکشمی اسکیم پر عمل آوری کے مثبت نتائج برآمد ہو رہے ہیں۔ اس اسکیم کے تحت 7292 بسوں میں خواتین ایک مقام سے دوسرے مقام تک مفت سفر کررہی ہیں۔ اس اسکیم کے آغاز کے بعد مختلف اضلاع سے خواتین حیدرآباد کے ہاسپٹلس کو پہنچ کر اپنا علاج کرا رہی ہیں۔ اس کے علاوہ مذہبی مقامات کے سفر میں بھی اضافہ ہو گیا ہے۔ اس کے متعلق اخبارات میں شائع ہوئی خبروں کو عہدیداروں نے پاور پوائنٹ پریزنٹیشن کے ذریعہ چیف منسٹر کو بتایا ہے جس کے بعد چیف منسٹر اے ریونت ریڈی نے مزید نئی بسیں خریدنے کے لئے حکمت عملی تیار کرنے کی عہدیداروں کو ہدایت دی۔ عہدیداروں نے چیف منسٹر کو بتایا کہ آر ٹی سی پر 6322 کروڑ روپے کے قرض ہیں جن میں مختلف بینکوں سے حاصل کردہ قرض پر ادا کیا جانے والا سود بہت زیادہ ہے۔ ملازمین کے پراویڈنٹ فنڈ اکاؤنٹس سے استعمال کردہ رقم ریٹائرڈ ملازمین کو ادا کئے جانے والے بقایا جات وغیرہ بھی شامل ہیں۔ چیف منسٹر نے شرح سود میں کمی اور قرض کی ری کنسٹرکشن پر مطالعہ کرنے کی عہدیداروں کو ہدایت دی۔ آر ٹی سی پر قرض کے بوجھ کو بتدریج کم کرنے پر زور دیا۔ عہدیداروں نے چیف منسٹر کو بتایا کہ مہالکشمی اسکیم کے متعارف کرانے کے بعد آر ٹی سی بسوںمیں سفر کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ۔ساتھ ہی حکومت کی جانب سے کئے جانے والے ری ایمبرسمنٹ سے آر ٹی سی کے منافع میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اس جائزہ اجلاس میں چیف سکریٹری شانتی کماری، چیف منسٹر کے سکریٹریز چندر شیکھر ریڈی، شاہنواز قاسم، محکمہ ٹرانسپورٹ کے پرنسپل سکریٹری وکاس راج ٹی جی ایس آر ٹی سی کے ایم ڈی سجنار کے علاوہ دوسرے عہدیدار موجود تھے۔ 2