آر ٹی سی کو حکومت میں ضم کرنے کا فیصلہ، 46 ہزار ملازمین کیلئے خوشخبری

   

پرانے شہر میں میٹرو پراجیکٹ، شہر کے اطراف میٹرو کی توسیع، گورنر کے واپس کردہ بلز کی دوبارہ منظوری، سیلاب کی امدادی کیلئے 500 کروڑ کی منظوری، کابینہ کے فیصلے
حیدرآباد: 31 جولائی (سیاست نیوز) تلنگانہ حکومت نے آر ٹی سی ملازمین کے دیرینہ مطالبہ کی تکمیل کرتے ہوئے خوشخبری سنائی ہے۔ آر ٹی سی کے 46 ہزار سے زائد ملازمین کی ملازمتوں کو باقاعدہ بنانے کے لیے ریاستی کابینہ نے آر ٹی سی کو حکومت میں ضم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ آندھراپردیش کے حکومت کے فیصلے کے بعد تلنگانہ میں بھی یہ مطالبہ کیا جارہا تھا۔ ریاستی کابینہ کا اجلاس آج چیف منسٹر کے سی آر کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں آر ٹی سی کے مسائل پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ کابینہ نے جمعرات سے شروع ہونے والے اسمبلی اجلاس میں آر ٹی سی کے انضمام سے متعلق بل پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بل کی منظوری کے بعد آر ٹی سی کے تمام 46746 ملازمین کا شمار سرکاری ملازمین کی طرح ہوگا اور وہ سرکاری ملازمین کی طرح تمام سہولتیں اور مراعات حاصل کرپائیں گے۔ واضح رہے کہ آر ٹی سی کا قیام نظام دور حکومت میں نظام اسٹیٹ ریل اینڈ روڈ ٹرانسپورٹ ڈپارٹمنٹ کے طور پر ہوا تھا۔ 1932ء میں 27 بسوں اور 156 ملازمین کے ساتھ ٹرانسپورٹ خدمات کا آغاز ہوا۔ آندھراپردیش اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن 11 جنوری 1958ء کو قائم کیا گیا اور ریاست کی تقسیم کے بعد 27 اپریل 2016ء کو تلنگانہ آر ٹی سی کی تشکیل عمل میں آئی۔ آر ٹی سی کے 364 بس اسٹیشن ہیں اور 11 ریجن کے تحت 98 ڈپوس کام کرتے ہیں۔ آر ٹی سی ملازمین دیگر محکمہ جات کے عارضی ملازمین کو باقاعدہ بنانے کے فیصلے کے بعد آندھراپردیش کی طرح تلنگانہ میں بھی آر ٹی سی کو حکومت میں ضم کرنے اور سرکاری ملازمین کا درجہ دینے کی مانگ کررہے تھے۔ چھ گھنٹوں تک جاری رہے کابینی اجلاس میں حیدرآباد کے اطراف میٹرو ٹرین کی توسیع، پرانے شہر میں میٹرو پراجیکٹ پر عمل آوری، ورنگل اور کھمم کے لیے ترقیاتی منصوبہ اور سیلاب کے متاثرین اور مہلوکین کے لیے ایکس گریشیا سے متعلق اہم فیصلے کئے گئے۔ وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ٹی راما رائو نے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کابینہ کے فیصلوں کی تفصیلات بیان کی۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ نے ورنگل میں مامنور ایرپورٹ کی تجویز کو منظوری دے دی ہے جس کے لیے 253 ایکر اضافی اراضی حاصل کی جائے گی تاکہ ٹرمینل بلڈنگ اور توسیع رنوے تعمیر ہو۔ جاریہ سال جون میں سروے کا کام مکمل کرلیا گیا۔ متاثرہ کسانوں کو ضلع کلکٹر کی جانب سے معاوضے کی ادائیگی کے لیے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ ورنگل میں ایرپورٹ کی تعمیر سے ضلع اور اطراف کے علاقوں میں ترقیاتی سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا۔ کابینہ نے آئندہ تین چار برسوں میں 60 ہزار کروڑ سے شہر کے اطراف میٹرو ٹرین پراجیکٹ میں توسیع کا منصوبہ بنایا ہے۔ رائے درگم سے شمس آباد انٹرنیشنل ایرپورٹ تک پراجیکٹ کی تکمیل کے لیے ٹینڈر طلب کرنے کی کارروائی شروع ہوچکی ہے۔ اسناپور سے میاں پور تک میٹرو ریل میں توسیع کا فیصلہ کیا گیا۔ میاں پور سے لکڑی کا پل تک اور ایل بی نگر سے پیدا عنبر پیٹ، اوپل سے بی بی نگر، ای سی آئی ایل تک میٹرو ریل کی توسیع کو کابینہ نے منظوری دی ہے۔ مستقبل میں کوتور اور شاد نگر تک میٹرو ٹرین کی توسیع کا منصوبہ ہے۔ جوبلی بس اسٹیشن سے توم کونٹہ اور پاٹنی سے کونڈلا کوئی تک ڈبل ڈیکر میٹرو کی تعمیر کا فیصلہ کیا گیا۔ کے ٹی آر نے امید ظاہر کی کہ میٹرو ٹرین پراجیکٹ میں مرکز تعاون کرے گا ۔ مرکز تعاون نہ کرنے پر بھی حکومت اپنے طور پر فنڈز اکٹھا کرے گی ۔ کے ٹی آر نے ریمارک کیا کہ 2024 میں مرکز میں مخلوط حکومت رہے گی اور بی آر ایس کا اہم رول رہے گا ۔ کے ٹی آر نے کہا کہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر رائو کے اعلان کے مطابق پرانے شہر حیدرآباد میں میٹرو ریل پراجیکٹ پر بہرصورت عمل کیا جائے گا۔ کے ٹی آر کے مطابق اسمبلی کے مانسون سیشن میں گورنر کی جانب سے واپس کئے گئے تین بلس دوبارہ منظور کئے جائیں گے۔ گورنر نے میونسپل ایڈمنسٹریشن، پنچایت راج اور تعلیم سے متعلق تین بلس کو واپس کردیا تھا۔ کے ٹی آر نے کہا کہ مذکورہ تینوں بلس دوبارہ اسمبلی میں منظور کئے جائیں گے جس کے بعد گورنر کو بلس کی منظوری دینی لازمی رہے گی۔ دستور کے مطابق اسمبلی میں دوبارہ منظوری کے بعد گورنر کے پاس کلیئرنس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں رہے گا۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ گورنر کی آڑ میں ریاست کی ترقی کو روکنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ کابینہ نے یتیم بچوں کی نگہداشت کے لیے اربن آرفن پالیسی تیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انسانیت کی بنیاد پر یہ پالیسی تیار کی جائے گی جس کے تحت حکومت خود یتیم بچوں کے ماں باپ کا رول ادا کرے گی۔ کابینی سب کمیٹی اس سلسلہ میں آئندہ اجلاس میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔ انہوں نے بتایا کہ محبوب آباد میں ہارٹیکلچر کالج کو منظوری دی گئی ہے۔ سائوتھ انڈیا سنٹر فار کاپو کمیونٹی کے قیام کے لیے حیدرآباد میں اراضی مختص کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ کابینہ نے مزید 8 اضلاع میں میڈیکل کالجس کے قیام کو منظوری دی جس کے تحت ریاست کے ہر ضلع میں میڈیکل کالج قائم کرنے والی تلنگانہ ملک کی پہلی ریاست بن چکی ہے۔ کے ٹی آر نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ کسانوں کی امداد کے لیے ضلع کلکٹرس سے تفصیلی رپورٹ حاصل کی جارہی ہے تاکہ فصلوں کو حقیقی نقصانات کا اندازہ ہو۔ کابینہ نے سیلاب کے متاثرہ علاقوں میں امدادی کاموں کیلئے فوری طور پر 500 کروڑ کی منظوری دی۔ مہلوکین کے لیے فیکس 5 لاکھ روپئے ایکس گریشیاء کا فیصلہ کیا گیا۔ ریاست میں مزید بارش کے امکانات کے پیش نظر حکام کو چوکسی کی ہدایت دی گئی۔