ہڑتال کو غیر قانونی قرار نہیں دیا جاسکتا ، ایمرجنسی خدمات کو فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ، آج دوبارہ سماعت
حیدرآباد۔11نومبر(سیاست نیوز) آر ٹی سی کی جاریہ ہڑتال کو غیر قانونی قرار نہیں دیا جاسکتا کیونکہ ایمرجنسی خدمات کی فراہمی حکومت کی ذمہ داری ہے اور اس ہڑتال کو ایسما کے تحت لایا جانا چاہئے یا نہیں عدالت اس بات کا فیصلہ کرے گی ۔ تلنگانہ ہائی کورٹ میں جاری آرٹی سی کی روٹس کو خانگیانے کے علاوہ ہڑتال کے سلسلہ میں جاری مقدمہ کی سماعت کے دوران عدالت نے یہ ریمارک کرتے ہوئے حکومت کو ایک مرتبہ پھر سے جھٹکا دیا ہے۔حکومت تلنگانہ کی جانب سے عدالت میں ہڑتال کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے یہ کہا گیا کہ حکومت کی جانب سے ملازمین اور ان کی تنظیموں سے بات چیت کی کوشش کی گئی لیکن ملازمین بات چیت کے درمیان سے مذاکرات سے چلے گئے ۔ شہر کے علاوہ اضلاع میں بسوں کی روٹس کو خانگیانے کے سلسلہ میں ریاستی کابینہ کی قرارداد بھی عدالت میں پیش کرتے ہوئے عدالت کو اس بات سے واقف کروایا گیا کہ حکومت نے اس سلسلہ میں کیا اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ عدالت نے حکومت کی جانب سے داخل کئے گئے حلف نامہ کا جائزہ لینے کے بعد کہا کہ عدالت ہڑتال کے قانونی ہونے یا نہ ہونے کا جائزہ لے گی اور اس بات کا بھی فیصلہ کرے گی کہ آرٹی سی کی روٹس کو خانگیانے کا فیصلہ درست ہے یا نہیں۔ تلنگانہ ہائی کورٹ میں آج سماعت کے دوران درخواست گذارنے استدلال پیش کیا کہ حکومت کو آرٹی سی روٹس کے خانگیانے کا اختیار نہیں ہے اور حکومت کی جانب سے آرٹی سی روٹس کو خانگیانے کا فیصلہ غیر قانونی ہے۔عدالت نے اس استدلال کا جائزہ لینے کا تیقن دیتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکومت کی جانب سے ہڑتال کو بار بار غیر قانونی قرار دینے کی کوشش نہ کی جائے۔ عدالت نے مقدمہ کی آئندہ سماعت 12 نومبر کو مقرر کرتے ہوئے کہا کہ عدالت دونوں مقدمات کا جائزہ لینے کے بعد کل سماعت مقرر کرے گی۔آرٹی سی ہڑتال کے سبب ہونے والی مشکلات کے علاوہ آرٹی سی ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی اور آرٹی سی کی روٹس کو خانگیانے کے معاملات عدالت میں ہیں اور عدالت کی جانب سے ان مقدمات کی سماعت کا سلسلہ جاری ہے اور اب تک عدالت کی جانب سے ریاستی حکومت کے علاوہ آرٹی سی انتظامیہ پر متعدد مرتبہ تنقید کی جاچکی ہے ۔ واضح رہے کہ حکومت ہند نے اس مقدمہ میں اپنی طرف سے داخل کئے گئے حلف نامہ میں اس بات کی وضاحت کردی ہے کہ مرکز نے آرٹی سی کی تقسیم کو منظوری نہیں دی ہے اور آرٹی سی میں مرکز کا 33 فیصد حصہ ہے۔