ٹوپی اور داڑھی والے افراد کو دکھا کر مخصوص برادری کیخلاف اشتعال انگیزی، سپریم کورٹ کا نوٹس جاری
نئی دہلی۔ 7 اکٹوبر (ایجنسیز) آسام بی جے پی کے ایک متنازعہ انتخابی ویڈیو کے خلاف سپریم کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضی دائر کی گئی ہے۔ یہ عرضی سینئر صحافی علی نے داخل کی ہے، جنہوں نے الزام لگایا ہے کہ بی جے پی کے اس ویڈیو میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز پیغام دیا گیا ہے۔درخواست کے مطابق، ویڈیو میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ اگر ریاست میں بی جے پی اقتدار میں نہیں آتی تو “مسلمان آسام پر قبضہ کر لیں گے’’۔ عدالت نے منگل (7 اکتوبر 2025) کو اس معاملے میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (X) سے مذکورہ ای آئی ویڈیو کو ہٹانے کی درخواست پر نوٹس جاری کیا۔ اس کیس کی اگلی سماعت 27 اکتوبر 2025 کو جسٹس وکرَم ناتھ اور سندیپ مہتہ کی بینچ کے سامنے وکیل نظام پاشا نے دلیل دی کہ “یہ ویڈیو انتخابی تشہیر کا حصہ ہے، جس میں ایک مخصوص کمیونٹی کو نشانہ بنایا گیا ہے۔’’ انہوں نے کہا کہ ویڈیو میں “ٹوپی اور داڑھی والے افراد’’ کو دکھا کر مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے کی کوشش کی گئی ہے۔یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے 28 اپریل 2023 کو ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ مذہب یا برادری کی بنیاد پر دیا جانے والا ہر اشتعال انگیز یا نفرت انگیز بیان قابلِ گرفت ہے، اور پولیس کو ایسے معاملات میں خود کارروائی کرنی چاہیے، بغیر کسی شکایت کے انتظار کے۔ عدالت نے یہ بھی واضح کیا تھا کہ اگر پولیس کارروائی میں تاخیر کرے تو یہ توہینِ عدالت کے زمرے میں آئے گا۔نئی عرضی میں یہ مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ آسام بی جے پی نے 15 ستمبر 2025 کو ایک ویڈیو جاری کیا، جس میں جھوٹے اور اشتعال انگیز مناظر دکھائے گئے ہیں۔ ویڈیو میں ٹوپی اور برقعہ پہنے افراد کو آسام کے مختلف علاقوں جیسے چائے کے باغات، گوہاٹی ایئرپورٹ، اور سرکاری زمینوں پر “قبضہ کرتے’’ دکھایا گیا ہے۔سپریم کورٹ نے اس معاملے پر آسام بی جے پی، سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس، اور آسام حکومت سے تفصیلی جواب طلب کیا ہے۔ عدالت نے واضح کیا ہے کہ اگر یہ ویڈیو واقعی نفرت انگیز مواد پر مبنی ہے تو اسے فوراً ہٹایا جائے اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔