آسام میں اقلیتوں کی اسکیمات پر وضاحت طلبی

   

لوک سبھا میں رکن پارلیمنٹ طارق انور کے حکومت سے کئی سوالات
نئی دہلی، 21 اگست (یو این آئی)لوک سبھا کے اجلاس میں کٹیہار کے رکن پارلیمنٹ طارق انور نے آسام میں اقلیتی برادریوں، خاص طور پر مسلم کمیونٹی کی تعلیم، روزگار اور معاشی طور پر بااختیار بنانے کا مسئلہ اٹھایا اور اقلیتی امور کے وزیر سے سوالات پوچھے ۔ انہوں نے سوال کیا کہ آسام میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کی تعلیم، روزگار اور معاشی بااختیار بنانے والی اسکیموں کیا ہیں؟‘ آسام میں مسلمانوں کو درپیش شہریت کے خدشات، معاشی پسماندگی اور سماجی امتیاز کو دور کرنے کیا اقدامات کیے جا رہے ہیں؟‘نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے اور خواتین کو بااختیار بنانے تربیت اور قرض کی اسکیموں کے کیا نام ہیں؟‘اقلیتی اکثریتی علاقوں میں سماجی ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کیا قدم اٹھائے جا رہے ہیں؟ مرکزی اقلیتی امور کے وزیر کرن رجیجو نے جواب میں بتایا کہ حکومت چھ اقلیتی برادریوں کیلئے کئی اسکیمیں چلا رہی ہے ۔ ان میں پری میٹرک، پوسٹ میٹرک اور میرٹ-کم-مینز اسکالرشپ اسکیمیں، اقلیتی اکثریت والے علاقوں میں پردھان منتری جن وکاس کاریاکرم اور ہنر، کاروباری اور خواتین کو بااختیار بنانے پی ایم وکاس شامل ہیں۔ قومی اقلیتی ترقی اور مالیاتی کارپوریشن سے نوجوانوں و خواتین کو خود روزگار اور تعلیمی قرضے فراہم کیے جاتے ہیں۔ آسام حکومت نے آسام اقلیتی ترقیاتی بورڈ کو اس کیلئے چینلائزنگ ایجنسی کے طور پر مقرر کیا ، لیکن ریاستی حکومت کی زیر التوا ضمانت سے فنڈ کی تقسیم متاثر ہوئی ہے ۔ سماجی ہم آہنگی کیلئے ، اقلیتوں کیلئے قومی کمیشن بین المذاہب مکالمے اور اجتماعی تہواروں کے انعقاد کی پہل کرتا ہے ۔ مسٹر طارق انور نے کہا کہ وہ اقلیتی برادریوں بالخصوص آسام اور شمال مشرق کی مسلم کمیونٹی کیلئے تعلیم، روزگار اور مساوی حقوق کو یقینی بنانے کوشاں رہیں گے ۔