دینی مدارس کو عام اسکول میں تبدیل کیا جائے گا، کانگریس کا واک آؤٹ
گوہاٹی : آسام اسمبلی میں ریاست کے تمام دینی مدارس کو ختم کرنے کا بل منظور کرلیا گیا۔ یہ تمام دینی مدارس اب عام اسکولوں میں تبدیل ہوجائیں گے۔ بل کی منظوری کے دوران اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا۔ اپوزیشن کا مطالبہ تھا کہ حکومت اس بل کو سلیکٹ کمیٹی سے رجوع کرے۔ حکومت نے اپوزیشن کے اس مطالبہ مسترد کردیا۔ اس کے بعد کانگریس نے ایوان سے واک آؤٹ کردیا۔ آسام کے وزیرتعلیم ہیمنت بسوا شرما نے کانگریس اور اے آئی یو ڈی ایف کے ارکان کی درخواست کو مسترد کردیا تو اسپیکر ہیتندر ناتھ گوسوامی نے ندائی ووٹ کیلئے بل کو پیش کیا۔ شوروغل کے درمیان کانگریس اور اے آئی یو ڈی کے ارکان حکومت سے مطالبہ کررہے تھے کہ وہ آسام ریپیلنگ بل 2020ء کو اس مسئلہ پر مناسب غوروخوض کرنے کیلئے سلیکٹ کمیٹی سے رجوع کیا جائے لیکن حکومت نے یہ مطالبہ قبول نہیں کیا۔ ایوان میں شوروغل کے درمیان بل کو اکثریتی ووٹ سے منظور کیا گیا۔ بی جے پی کے تمام اتحادی جماعتوں جیسے آسام گناپریشد اور بوڈولینڈ پیپلز فرنٹ کے ارکان نے بل کی تائید کی اور حکومت کے اقدام کی حمایت کرتے ہوئے بل کو منظور کرنے میں راہ ہموار کی۔ اس بل میں تجویز رکھی گئی ہیکہ آسام کے مجودہ قوانین کو ختم کردیا جائے ان میں آسام مدرسہ ایجوکیشن صوبائی قانون 1995ء اور آسام مدرسہ ایجوکیشن صوبائی سرویس آف ایمپلائز ری آرگنائزیشن اور مدرسہ ایجوکیشن انسٹیٹیوشن ایکٹ 2018ء شامل ہیں۔ بل کے مطابق آسام کے تمام دینی مدارس کو اپرپرائمری، ہائی اور ہائیر سکنڈری اسکولس میں تبدیل کیا جائے گا۔ آئندہ سال یکم اپریل سے یہ تمام دینی مدارس اسکول بن جائیں گے۔ اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔ پے الاؤنسیس اور سرویس کمیشن بھی جوں کے توں رہیں گے۔ ٹیچنگ اور نان ٹیچنگ اسٹاف کو جو تنخواہیں دی جائیں گی وہی قواعد برقرار رہیں گے۔