آسام میں شہریت بل کے خلاف احتجاج جاری

,

   

ممبئی میں مطالبات کی عدم یکسوئی پر بسوں کی ہڑتال ، صحافی اور بسٹ ملازم داتے کا مکتوب

گوہاٹی/ممبئی ۔10جنوری ( سیاست ڈاٹ کام ) حساس شہریت بل کے خلاف آسام میں احتجاجی مظاہرے آج بھی جاری ہیں ، جن میں طلبہ ، وکلاء اور ڈاکٹرس نے نعرہ بازی کرتے ہوئے حصہ لیا ۔ ریاست گیر سطح پر شہریت ( ترمیمی) بل کے خلاف جو لوک سبھا میں دو دن قبل منظور کیا جاچکا ہے تاکہ غیرمسلم شہریوں کو جو بنگلہ دیش ، پاکستان اور افغانستان میں مقیم ہیں ہندوستانی شہریت دی جائے ۔ یہ قانون انہیں ہندوستانی شہریت عطا کرنے کی گنجائش فراہم کرتا ہے ۔ احتجاجیوں نے انتباہ دیا کہ وزیراعظم اور ان کے کابینی ساتھیوں کو ہماری ریاست میں داخل ہوکر یہاں کی حالت دیکھنی چاہیئے کہ کہیں اُن کے مفادات اس اقدام کی وجہ سے مجروح تو نہیں ہورہے ہیں ۔ اس احتجاج کی قیادت بے شک مکتی سنگرام سمیتی اپنی دیگر 70 شریک تنظیموں کے ساتھ کررہی ہے اور انہوں نے عہد کیا ہے کہ وزیراعظم یا اُن کے مرکزی وزراء کو شمال مشرقی ہند میں اُس وقت تک داخل ہونے نہیں دیا جائے گا جب تک کہ شہریت بل منسوخ نہیں کیا جاتا ۔ گوہاٹی میڈیکل کالج اینڈ ہاسپٹل کے جونیئر ڈاکٹرس نے سیاہ پٹیاں لگاکر خدمات انجام دیں ۔ جبکہ آسام پردیش کانگریس کمیٹی نے حکومت کے خلاف نعرہ بازی کی ۔ وہ ’’ ماں آسام کی جئے‘‘ کے نعرے لگا رہے تھے ۔ گوہاٹی میں کئی تعلیمی اداروں میں طلبہ کو اپنی کلاسیس کا بائیکاٹ کرتے ہوئے اور سڑکوں پر جلوس کی شکل میں احتجاج کرتے ہوئے دیکھا گیا ۔

یہی حالت دسپور میں بھی نظر آئی ، جہاں پر فوج نے اُن کے احتجاجی جلوس کو ناکام بنادیا ۔ممبئی سے موصولہ اطلاع کے بموجب برہن ممبئی برقی سربراہی اور دیگر ملازمین کی دو ہڑتالوں کے علاوہ بسٹ کے ملازمین اور ماہرین نے ممبئی مجلس بلدیہ پر الزام عائد کیا کہ وہ بحران کو دور کرنے کیلئے فوری طور پر اقدامات کرنے سے قاصر رہی ۔ برہن ممبئی کے تحت ہی بسٹ کی بس خدمات عوام کو فراہم کی جاتی ہیں ۔ماہرین نے تازہ سرمایہ کاری اور بہتر انفراسٹرکچر کا مطالبہ کیا تاکہ بسوں کی نقل و حرکت کی خدمات بہتر بنائی جاسکیں۔ بسٹ کے تقریباً 32ہزار ملازمین منگل سے غیرمعینہ مدت کی ہڑتال کررہے ہیں ۔ اُن کے مطالبات میں زیادہ تنخواہیں اور نقصاندہ کارروائیوں کو منسوخ کردینا بھی شامل ہیں تاکہ بسٹ کے نقصانات میں کمی کی جاسکے ۔ ہڑتال کی وجہ سے لاکھوں مسافرین کو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ جہدکار اور سابق صحافی ودیادھر داتے نے کمشنر بلدیہ اجئے مہتا کو ایک مکتوب روانہ کرتے ہوئے کہا کہ مجلس بلدیہ اس صورتحال سے بچ سکتی تھی اور مسافرین کو مصیبتوں سے بچا سکتی تھی ۔ انہوں نے کمشنر پر زور دیتے ہوئے کہا کہ فوری طور پر جائز مطالبات تسلیم کئے جانے چاہیئے ۔ داتے نے مہتا کے نام اپنے مکتوب میں کہا کہ وہ ’’امچی ممبئی ‘‘ کی جانب سے یہ مکتوب تحریر کررہے ہیں ۔ عوامی ٹرانسپورٹ سے فائدہ حاصل ہوتا ہے بشرطیکہ اُسے ضروری خدمات کے طور پر انجام دیا جائے اور اس کا بجٹ دیگر کے ساتھ ضم نہ کیا جائے ۔