آسام کے ڈیٹنشن سنٹرس میں 800 افراد محروس

,

   

Ferty9 Clinic

شہریت ثابت نہ کرنے والوں کیخلاف کارروائی، مملکتی وزیرداخلہ کا بیان

نئی دہلی ۔ 11 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) راجیہ سبھا میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے مرکزی مملکتی وزیرداخلہ نتیانند رائے نے انکشاف کیا کہ آسام میں ڈیٹنشن سنٹرس میں جملہ 802 افراد کو رکھا گیا ہے۔ شہریت ثابت نہ کرنے والے افراد کو ڈیٹنشن سنٹر میں رکھا جارہا ہے۔ 6 مارچ 2020ء کی رپورٹ کے مطابق آسام کے ڈیٹنشن سنٹر میں اس وقت 802 افراد محروس ہیں۔ نتیانند رائے راجیہ سبھا میں سماج وادی پارٹی کے سکھ رام سنگھ یادو کی جانب سے پوچھے گئے سوال کا جواب دے رہے تھے۔ انہوں نے حکومت سے سوال کیا تھا کہ آسام میں کتنے افراد کو ڈیٹنشن سنٹر میں رکھا گیا ہے۔ جو شہری اپنی شہریت ثابت کرنے میں ناکام ہوئے ہیں انہیں کہاں رکھا گیا ہے۔ مملکتی وزیر نے اپنے تحریری جواب میں کہا کہ جن شہریوں نے اپنی شہریت ثابت نہیں کی انہیں ڈیٹنشن سنٹرس بھیج دیا گیا۔ 31 اگست 2019ء تک این آر سی سے نکل جانے والے شہریوں کی فہرست کو آن لائن دستیاب بنایا گیا ہے۔ اس کی کاپیز سپریم کورٹ میں داخل کردی گئی ہیں۔ پینل این آر سی میں جملہ 3,11,21,004 افراد کو اہل قرار دیا گیا اور 19,06,657 افراد این آر سی سے خارج کردیئے گئے۔ 6 مارچ 2020ء ریکارڈ کے مطابق 802 افراد آسام کے ڈیٹنشن سنٹر میں رکھے گئے ہیں۔ اس پس منظر میں سکھ رام سنگھ یادو نے کہا کہ جو شہری اپنی شہریت ثابت کرنے میں ناکام ہورہے ہیں آخر ان کیلئے کن دستاویزات کو پیش کرنا لازم ہے تاکہ وہ اپنی شہریت ثابت کرسکیں۔ انہوں نے حکومت سے شہریت ثابت کرنے کیلئے قانونی طور پر کارآمد دستاویز کی نشاندہی کرنے کا مطالبہ کیا جس پر وزارت نے ٹکنیکلی بنیادوں پر جواب دیا اور کہا کہ سٹیزن شپ ایکٹ 1955ء کے دفعات کے تحت ہندوستانی شہریت حاصل کرنا ضروری ہے۔ یہ شہریت پیدائشی طور پر یا رجسٹریشن کے ذریعہ حاصل کی جاسکتی ہے۔